زندگی کے دو طریقے
دنیا میں زندگی گذارنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی کسی قائم شدہ نظام سے اپنے آپ کو وابستہ کرلے۔ مثلاً وہ کسی کمپنی کا ملازم بن جائے یا حکومت میں کوئی سروس حاصل کرلے یا کسی بڑے ادارہ کا کارکن بن جائے، وغیرہ۔
دوسری صورت یہ ہے کہ آدمی خود اپنی سوچ کے تحت ایک کام شروع کرے۔ وہ خود اپنے نقشہ کے مطابق، دنیا میں جینا چاہے۔ دونوں ہی کی ایک قیمت ہے اور کوئی آدمی اُسی وقت کامیاب ہوسکتا ہے جب کہ وہ اس کی قیمت ادا کرے، خواہ وہ کسی رائج نظام کا معاملہ ہو یا خود اپنے سوچے ہوئے نقشہ کا معاملہ۔قائم شدہ نقشہ کامعاملہ یہ ہے کہ اس میں آدمی کو بہت جلد سہولت کی ایک زندگی حاصل ہوجاتی ہے۔مگر اس کی قیمت یہ ہے کہ آدمی کا ذہنی ارتقاء رُک جاتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں اپنے نقشہ پر چلنے پر بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک چیلنج بھرا راستہ ہے۔ مگر اس کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں آدمی کو وہ فکری نعمت حاصل ہوتی ہے جس کو ذہنی ارتقاء (intellectual development) کہا جاتا ہے۔
زندگی کے یہ دونوں طریقے درست طریقے ہیں۔ آدمی دونوں میں سے کسی کو بھی اختیار کرسکتا ہے۔ البتہ آدمی کو جاننا چاہیے کہ دونوں ہی طریقوں میں ایسا ہے کہ وہ ایک چیز کو پائے گا مگر وہ دوسری چیز کو کھو دے گا۔چیلنج سے خالی راستہ میں مادی سہولت ملے گی، مگر وہاں ذہنی ارتقاء کا فائدہ حاصل نہ ہوگا۔ اس کے مقابلہ میں چیلنج والی زندگی میں ذہنی ارتقاء حاصل ہوگا لیکن مادی سہولت کے حصول کا معاملہ غیر یقینی ہوجائے گا۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے لیے جس راستہ کو اختیار کرے، یہ سمجھ کر اختیار کرے کہ ا س میں وہ کیا کھوئے گا اور کیا پائے گا۔ کیا چیز اس کو ملے گی اور کیا چیز اُس کو نہیں ملے گی۔ یہی حقیقت پسندی ہے اور یہی اس دنیا میں پُرسکون زندگی حاصل کرنے کا کامیاب اُصول بھی۔ہر ترقی کی ایک قیمت ہے اور کوئی ترقی وہی شخص پاتا ہے جو اس کی قیمت ادا کرے۔