جیسا بونا ویسا کاٹنا

انسان کی زندگی دو دوروں میں تقسیم ہے۔ قبل از موت دور (pre-death period) اور بعد ازموت دور (post-death period)۔ موت سے پہلے کا محدود دور ٹسٹ کے لیے ہے اور موت کے بعد کا ابدی دور ٹسٹ کے مطابق اچھا یا برا انجام پانے کے لیے۔ ٹسٹ میں پورا اترنے والوں کے لیے جنت ہے اور ٹسٹ میں فیل ہونے والوں کے لیے جہنم۔

خالق کے مطابق، یہی اس دنیا کے لیے تخلیق کا نقشہ ہے۔ مگر جنت اور جہنم دونوں کی نوعیت یکساں نہیں۔ تخلیق کا اصل مقصود اہل جنت ہیں۔ جہاں تک اہل جہنم کا تعلق ہے، وہ تخلیق کا صرف اضافی جزء ہیں، وہ اس کا حقیقی جزء نہیں۔ اہل جہنم کا اصل رول یہ ہے کہ وہ اُس ماحول کو بناتے ہیں جس میں لوگوں کا ٹسٹ لیا جاسکے اور اس کے مطابق اہل جنت کا سلیکشن ہوسکے۔

موت سے پہلے کی دنیا ٹسٹ کے تقاضوں کے مطابق بنائی گئی ہے۔ ٹسٹ کی مدت پور ی ہونے کے بعد نہ اس دنیا کی ضرورت رہے گی اور نہ اس ٹسٹ میں فیل ہوجانے والوں کی۔ اس مدت کے پورا ہونے کے بعد کائنات میں صرف جنت باقی رہے گی اور وہ لوگ جو جنت کی معیاری دنیا میں بسائے جانے کے لیے منتخب کئے گئے ہوں۔

اس تخلیقی اسکیم سے لوگوں کو باخبر کرنے کے لیے خالق نے مختلف انتظامات کئے ہیں۔ پہلا انتظام یہ کہ خود انسان کی فطرت میں اس کا گہرا شعور رکھ دیا گیا ہے۔ہر انسان کا یہ تجربہ ہے کہ موجودہ دنیا میں اس کو کامل تسکین نہیں ملتی۔یہاں نہ غریب آدمی اپنی مطلوب تسکین حاصل کرتا ہے اور نہ امیر آدمی۔ یہاں نہ کمزور آدمی کو اطمینان حاصل ہوتا ہے اور نہ طاقت ور آدمی کو۔ یہاں ہر آدمی بے تسکینی کی حالت میں جیتا ہے اور تھوڑے دنوں کے بعد اسی حال میں مرجاتا ہے۔ یہ عمومی بے تسکینی کی حالت ہر عورت اور مرد کو یاد دلاتی ہے کہ تمہاری منزل کوئی اور ہے۔ تمہاری مطلوب دنیا قبل از موت دورِ حیات میں موجود نہیں۔ اس لیے اس کو بعد از موت دور حیات میں حاصل کرنے کی کوشش کرو۔

اس تخلیقی نقشہ سے باخبر کرنے کے لیے خالق نے بہت سے انتظامات اس دنیا میں کئے ہیں۔ مثلاً موجودہ دنیا کو اس طرح بنایا ہے کہ یہاں کوئی آرام کی زندگی نہ پاسکے۔ یہاں مسائل ہیں، یہاں بیماری ہے، یہاں حادثات ہیں، یہاں بورڈم ہے، یہاں طرح طرح کے نقصانات ہیں اور پھر تھوڑی مدت کے بعد اچانک مرجانا ہے۔ اس طرح دنیا کے ناموافق حالات بار بار آدمی کو یہ یادد لاتے رہتے ہیں کہ تم اپنی مطلوب دنیا یہاں نہیں بنا سکتے۔ یہ دنیا تمہاری تمناؤں کی تکمیل کے لیے فیصلہ کن طورپر ناکافی ہے۔ یہ ناموافق صورت حال آدمی کو مسلسل حقیقت کی تلاش پر مجبور کرتی ہے۔

اسی طرح موجودہ دنیا میں بہت سے لوگ مصیبت (suffering) میں مبتلا ہو کر لوگوں کے لیے نمونۂ عبرت بن جاتے ہیں۔ ایک شخص مفلوج ہو کر وھیل چیر پر جی رہا ہے، یا کسی لا علاج بیماری میں مبتلا ہو کر زندگی کی کشش کھو دیتا ہے۔ اس طرح کے مختلف لوگ گویا خالق کی طرف سے نشان منزل (sign post) کا کام کررہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ موجودہ دنیا کی زندگی کتنی بے حقیقت ہے۔ ایسے لوگ گویا خاموش زبان میں بتا رہے ہیں کہ انسان کے لیے ممکن نہیں کہ وہ خود سے اپنی مرضی کی دنیا اپنے لیے بنا سکے۔

حالات کے کورس میں جن لوگوں کو اس طرح سائن پوسٹ کا رول اداکرنے کا موقع ملے وہ لوگ اگر چہ بظاہر مصیبت میں دکھائی دیتے ہیں مگر ان کے لیے ایک بہت بڑی خوش خبری ہے۔ موت کے بعد آنے والے فیصلہ کے دن ان سے چھوٹے عمل کو قبول کرلیا جائے گا۔ اپنی مصیبت کی بنا پر وہ جسمانی اعتبار سے اس قابل نہیں تھے کہ وہ کوئی بڑا عمل کرسکیں۔ اس بنا پر ان کے لیے صرف یہی کافی ہوجائے گا کہ وہ اپنے اس رول پر راضی ہوجائیں جو سائن پوسٹ کی حیثیت سے ان کے لیے مقدر ہوا تھا۔ وہ جس مصیبت میں مبتلا ہوئے ہیں اس پر صبرکرلیں۔ صبر اور رضا مندی ہی کی بنا پر کسی مزید عمل کے بغیر ان کو جنت میں داخلہ مل جائے گا۔

اسی کے ساتھ زندگی کی اس حقیقت کا لفظی اعلان پیغمبروں کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ پیغمبروں نے بتایاہے کہ موت سے پہلے کے دور حیات میں تم اپنی پسند کی دنیا نہیں بنا سکتے۔ یہاں تم اچھے عمل کرو تاکہ بعد ازموت دور حیات میں تم اپنی پسند کی دنیا پاسکو۔ جنت اگلی دنیا میں بنے گی، لیکن جنتی انسان آج ہی کی دنیا میں بن رہا ہے۔

جنت کیا ہے۔ موجودہ دنیا کو دیکھ کر جنت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ موجودہ دنیا ایک اعتبار سے گویا جنت کا تعارف ہے۔ یہ جنت کا ایک بہت چھوٹا نمونہ ہے۔ جنت در اصل موجودہ دنیا کا تکمیلی ایڈیشن ہے۔ موجودہ دنیا میں جو نعمتیں ہیں وہی تمام نعمتیں جنت میں بھی ہیں، فرق یہ ہے کہ موجودہ دنیا ناقص ہے اور جنت اس کے مقابلہ میں کامل۔ موجودہ دنیا غیر معیاری ہے اور جنت کی دنیا معیاری۔ موجودہ دنیا فانی ہے اور جنت کی دنیا ابدی۔ موجودہ دنیا میں خوف اور حزن ہے، یہاں شور اور تکلیف ہے جبکہ جنت وہ جگہ ہے جہاں نہ خوف ہوگا اور نہ حزن، جہاں نہ شور ہوگا اور نہ ہی تکلیف۔ موجودہ دنیا محدود یت اور ڈس ایڈوانٹج سے بھری ہوگی۔ جب کہ جنت وہ جگہ ہے جہاں نہ محدودیت ہوگی اور نہ کسی قسم کا ڈس ایڈوانٹج۔ جنت میں انسان کو فل فلمنٹ حاصل ہوگا جب کہ موجودہ دنیا میں کسی کو بھی فلفلمنٹ حاصل نہیں ہوتا۔

جہنم وہ جگہ ہے جو اس کے بالکل برعکس ہوگی۔ جہنم کی دنیا میں وہ تمام تکلیفیں مزید اضافہ کے ساتھ جمع کردی جائیں گی جن کا تجربہ ہم موجودہ دنیا میں کرتے ہیں۔

موت سے پہلے کا دوراور موت کے بعد کا دور، دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں کے درمیان وہی نسبت ہے جو بونے اور فصل کاٹنے میں ہوتی ہے۔ موت سے پہلے کا زمانہ گویا بونے کا زمانہ ہے، اور موت کے بعد کا زمانہ گویا فصل کاٹنے کا زمانہ۔ جیسا بونا ویسا کاٹنا، یہ ایک ابدی اُصول ہے۔ یہ اُصول بعد ازموت دور حیات پر بھی اتنا ہی منطبق ہوتا ہے جتنا کہ قبل ازموت دورِ حیات پر۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom