غلط فہمی

سماج ایک ایسے انسانی مجموعہ کا نام ہے جہاں بہت سے لوگ مل جُل کر رہتے ہیں۔ فطرت کے نظام کے تحت ہر ایک کا کام الگ الگ ہوتا ہے۔ ہر ایک کا فائدہ الگ الگ ہوتا ہے۔ ہر ایک کا میدانِ عمل الگ الگ ہوتا ہے۔ ہر ایک کی سوچ الگ الگ ہوتی ہے۔ اس بنا پر بار بار آپس میں شکایتیں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ شکایتیں بڑھتے بڑھتے دشمنی تک پہنچ جاتی ہیں اور پھر مزید تلخ واقعات پیدا ہوتے ہیں۔

ان شکایتوں کا سبب زیادہ تر حالات میں صرف ایک ہوتا ہے، اور وہ غلط فہمی ہے۔ غلط فہمی (misunderstanding) اتنی زیادہ عام ہے کہ وہ ہر جگہ پائی جاتی ہے۔ خاندان میں، ادارہ میں، پڑوس میں، یہاں تک کہ قومی اور بین اقوامی سطح پر بھی۔ غلط فہمی اکثر بے بنیاد ہوتی ہے، کسی سماج میں اکثر اجتماعی نزاعات غلط فہمی ہی کے سبب سے پیدا ہوتے ہیں۔

غلط فہمی کیا ہے۔ غلط فہمی دراصل ناقص واقفیت کی بنا پر کسی کے بارے میں رائے قائم کرنے کا دوسرا نام ہے۔ اکثر لوگوں کاحال یہ ہے کہ وہ کسی کے بارہ میں ایک بات سنتے ہیں اور اُسی کی بنیاد پر اُس کے بارے میں اپنی رائے بنا لیتے ہیں۔ یہی مزاج اکثر حالات میں غلط فہمی کا سبب ہوتا ہے۔

صحیح طریقہ یہ ہے کہ جب بھی کسی شخص کے بارے میں کوئی منفی بات ذہن میں آئے یا کوئی بری بات معلوم ہو تو کبھی ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ فوراً ہی اس کو درست مان لیا جائے۔ اس کے بجائے ضروری ہے کہ اس کی پوری تحقیق کی جائے۔ تمام ضروری پہلوؤں کو جانچنے سے پہلے ہر گز اس کو مان نہ لیا جائے۔ اس طرح کے معاملہ میں آدمی کے لیے صرف دو میں سے ایک کا انتخاب ہے یا تو وہ سنی ہوئی بات پر دھیان نہ دے،وہ اس کو نظر انداز کردے اور کسی سے اس کا چرچا نہ کرے۔ یہ اس طرح کے معاملہ میں محفوظ طریقہ ہے۔لیکن اگر کوئی شخص اس طرح کی بات پر بولنا چاہتا ہے یا اس کا چرچا کرنا چاہتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس کی تحقیق کرے۔ تحقیق میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ صاحب معاملہ سے اس کی حقیقت معلوم کرے۔ ان مراحل سے گزرنے کے بعد ہی وہ اس پر بولنے کا حق رکھتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom