برداشت کرنا واحد حل
زندگی ناقابل برداشت کو برداشت کرنے کا دوسرا نام ہے۔ زندگی مسائل اور مصائب کا مجموعہ ہے۔ زندگی کا سفر ہمیشہ محرومیوں کے درمیان طے ہوتا ہے۔ ہر آدمی مجبور ہے کہ وہ ناخوشگوار یادوں کے درمیان زندگی گزارے۔ یہ صورت حال ہر ایک کے لیے ہے، خواہ وہ امیر ہو یا غریب۔ خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، خواہ وہ با اختیار ہو یا بے اختیار۔ یہ ایک ایسا کلیہ ہے جس میں کوئی استثناء نہیں۔
ایسی حالت میں پر اطمینان زندگی کا فارمولا کیا ہے۔ وہ فارمولا صرف ایک ہے۔ تلخ یادوں کو ذہن سے نکالتے رہنا۔ ماضی اور حال کو بھلا کر مستقبل پر نظر رکھنا۔ جو ملا اس پر مطمئن رہنا اور جو نہیں ملا اس کے بارے میں یہ سمجھ لینا کہ وہ ملنے والا ہی نہ تھا۔
دنیا میں کوئی شخص اکیلا نہیں۔ ہر انسان مجبور ہے کہ وہ ایک بڑے انسانی مجموعے میں زندگی گزارے۔ یہی اجتماعیت زندگی کے تمام مسئلے پیدا کرتی ہے۔ ایسی حالت میں خود مسئلہ کو ختم کرنا ممکن نہیں۔ جو چیز ممکن ہے وہ صرف یہ کہ مسائل کے ساتھ جینے کا فن سیکھا جائے۔
فطرت نے انسان کو جو صلاحیتیں دی ہیں ان میں سے ایک صلاحیت وہ ہے جس کو بھلانا یا فراموش کرنا کہا جاتا ہے۔ انسان جب کسی یاد کو زندہ حافظہ میں نہ رکھے، وہ اپنے دماغ کو دوسری باتوں میں مشغول کرکے اس کو بھلانے کی کوشش کرے تو بہت جلد ایسا ہوتا ہے کہ وہ بات دماغ کے پچھلے خانہ میں چلی جاتی ہے۔ حافظہ کے ریکارڈ میں اگر چہ وہ اب بھی موجود ہوتی ہے مگر اس کے بعد ایسا نہیں ہوتا کہ وہ تلخ یاد بن کر ہر وقت آدمی کو ستاتی رہے۔ یہ فطرت کا نظام ہے۔ اس نظام کو استعمال کرکے تلخ یادوں کی کڑواہٹ کو دور کیا جاسکتا ہے۔ تلخ یادوں کو بھلانا بظاہر ایک مشکل کام ہے مگر تلخ یادوں کے مسئلہ کا اس سے زیادہ آسان حل اور کوئی نہیں۔
برداشت کوئی مجبوری نہیں، برداشت زندگی کا ایک اصول ہے۔ برداشت بہادری کی روش ہے، نہ کہ بزدلی کی روش۔