آدھی کہانی
عام طور پر لوگوں کا یہ مزاج ہے کہ وہ اپنی کہانی کا نصف آخر حصہ بیان کرتے ہیں۔ وہ اس کا ابتدائی نصف حصہ چھوڑ دیتے ہیں۔ مثلاً ایک شخص کو کسی نے سڑک پر مار دیا تو اس واقعہ کو بیان کرتے ہوئے وہ کہے گا کہ فلاں شخص نے مجھے سڑک پر مارا۔ مگر وہ یہ نہیں بتائے گاکہ خود میں نے کیا بات کی جس کی وجہ سے وہ مشتعل ہوگیا اور اشتعال کے تحت مجھ کو مار دیا۔
اسی طرح دو گروہوں کے درمیان جھگڑا ہو اور ظلم و زیادتی کے واقعات پیش آئیں تو اس میں یقینا کوئی ایک گروہ ہوتا ہے جو اپنے کسی فعل سے دوسرے گروہ کو بھڑکادیتا ہے۔ اس طرح دوسرا گروہ بھڑک کر فساد کرنے لگتا ہے۔ مگر پہلا گروہ جب اس واقعہ کو بتائے گا تو وہ صرف واقعہ کے دوسرے حصے کو بیان کرے گا۔ وہ کہے گا کہ فلاں گروہ نے اس طرح ہمارے خلاف فساد کیا مگر وہ یہ نہیں بتائے گا کہ ہم نے خود فلاں فعل کیا جس کی وجہ سے دوسرا فریق غصہ ہو کر ہم سے انتقام لینے لگا۔ اس کو ایک لفظ میں ناقص رپورٹنگ کہہ سکتے ہیں۔
یہ ناقص رپورٹنگ ہمارے سماج میں عام ہے۔ ہر عورت اور مرد کا یہ حال ہے کہ وہ اس طرح کے معاملہ میں اپنے حصہ کی بات کو چھپا لیتے ہیں اور صرف دوسرے کے حصہ کی بات کو بیان کرتے ہیں۔ یہ ایک غیر منصفانہ رپورٹنگ ہے۔ غیر منصفانہ رپورٹنگ کے بیک وقت دو نقصانات ہیں—ایک یہ کہ صحیح طرز فکر پیدا نہ ہونا، دوسرے یہ کہ مسئلہ کا کبھی حل نہ نکلنا۔
مزید یہ کہ اس قسم کی رپورٹنگ ذہنی بددیانتی کا ایک فعل ہے۔ وہ انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس قسم کی ناکافی رپورٹنگ اخلاقی اعتبار سے بھی غلط ہے اور مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے اعتبار سے بھی بے فائدہ۔
کسی معاملہ کی آدھی کہانی بیان کرنے والا اپنے دل میں خوش ہوسکتا ہے لیکن اس کے وجود سے باہر کی دنیا میں اس روش کا کوئی فائدہ نہیں۔