قرآن : ایک تاریخی معجزه
قدیم یونان میں جو کتا بیں یونانی زبان میں لکھی گئیں ، ان میں دو کتا بیں بہت مشہور ہیں۔ ایک الیڈ (Iliad) اور دوسرے اوڈیسی (Odyssey) ۔الیڈ ایک مفروضہ جنگ کی کہانی بیان کرتی ہے اور اوڈیسی ایک مفروضہ سفر کی داستان ہے۔ لٹریری اہمیت کی بنا پر ان کتابوں کے ان گنت ترجمے کیے گئے ہیں ۔ مگر دونوں کتابوں کے بارے میں عجیب بات یہ ہے کہ ان کے مصنف کا نام قطعیت کے ساتھ معلوم نہیں۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ان کتابوں کا مصنف ہو مر (Homer) ہے جس کا زمانہ غالباً نویں صدی یا آٹھویں صدی قبل مسیح تھا ۔ تاہم ہو مر کے بارے میں تاریخی معلومات تقریباً نہیں کے برابر ہیں :
Virtually nothing is known about the life of Homer (Vol. V, p. 103).
محققین نے اس مفروضے پر بھی زبردست اعتراضات کیے ہیں کہ یہ کتا بیں فی الواقع ہو مر کی تصنیف ہیں ۔ مثلاً سموئل بٹلر ( 1902 - 1835) کا خیال ہے کہ اوڈیسی ایک عورت کی لکھی ہوئی ہے۔ اسی طرح الیڈ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ کئی مرحلوں میں مختلف افراد کی کوششوں سے مرتب ہوئی (EB-8/1017) قدیم زمانے کی کتابوں کا عام طور پر یہی حال ہے ۔ ان کے بارے میں معلومات اتنی کم ہیں کہ ان کے ذریعہ ان کی کوئی واضح تاریخی تصویر نہیں بنتی۔
دورِ قدیم کی کتابوں میں قرآن واحد کتاب ہے جس کی ہر بات معلوم اور مسلّم ہے۔ جس کی واقعیت تاریخ کے ہر معیار پر پوری اترتی ہے ۔ جو مکمل طور پر ایک تاریخی کتاب ہے ––––– قرآن کب اتر نا شروع ہوا ، 610ء میں ۔ کس کے اوپر اترا ، محمد بن عبد اللہ بن عبدالمطلب کے اوپر ۔ وہ کہاں پیدا ہوئے اور کہاں وفات پائی ، 571ء میں مکہ میں پیدا ہوئے اور 632 ء میں مدینہ میں وفات پائی ۔ قرآن کی زبان کیا تھی ، عربی زبان ۔ شروع میں قرآن کے کاتب کون لوگ تھے ، ابو بکر بن ابی قحافہ، عمر بن الخطاب ، عثمان بن عفان ، علی بن ابی طالب، زبیر بن العوام ، زید بن ثابت ، عامر بن فہیرہ، ابو ایوب انصاری، ابی بن کعب ، معاویہ بن ابی سفیان ، عبد الله بن مسعود ، وغیرہ ۔
اسی طرح قرآن اور صاحب قرآن کے بارے میں جو بھی تاریخی سوال کیا جائے ، اس کا واضح جواب یقینی طور پر موجود ہو گا ۔ جب کہ دورقدیم کی کسی دوسری کتاب کو یہ خصوصیت حاصل نہیں۔