مواقع سے بے خبری

ایک نائجیریا نژاد مسلم نوجوان عمر فاروق عبد المطلب (عمر 23 سال) نے ایک امریکی جہاز کے اندر بم دھماکہ کرنے کی کوشش کی۔ وہ کامیاب نہ ہوسکااور اس کو گرفتار کرلیاگیا۔

ٹائمس آف انڈیا (31 دسمبر2009) میں شائع شدہ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، مذکورہ مسلم نوجوان نے کہا کہ— میں سمجھ سکتا ہوں کہ کس طرح عظیم جہاد پیش آئے گا۔ کس طرح مسلمان، ان شاء اللہ، جیتیں گے اور ساری دنیا پر حکومت کریں گے، اور عظیم ترین ایمپائر کو دوبارہ قائم کریں گے:

I imagine how the great jihad will take place, how the Muslims will win, insha’ Allah (God willing) and rule the whole world, and establish the greatest empire once again! (The Times of India, New Delhi. p. 13)

یہ صرف نائجیریا کے ایک مسلم نوجوان کی بات نہیں ہے، بلکہ شعوری یا غیر شعوری طورپر، ساری دنیا کے مسلمانوں کی سوچ یہی ہے۔ ہر مسلمان کھوئی ہوئی عظمتِ رفتہ کی یاد میں جیتا ہے اور اُس کو دوبارہ واپس لانا چاہتا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ کچھ مسلمان اِس کے لیے عملی جہاد کررہے ہیں اور کچھ مسلمان فکری جہاد۔ مگر یہ زمانۂ حاضر سے بے خبری کا نتیجہ ہے۔

آج اسلام اور مسلمانوں کو جو عظیم مواقع حاصل ہیں، وہ پچھلی تمام مسلم سلطنتوں کے زمانے میں کبھی موجود نہ تھے۔ مسلمانوں کی غلطی یہ ہے کہ وہ اِس معاملے کو بمعنیٰ سلطان (in terms of Sultan) سوچتے ہیں۔ اگر وہ اِس معاملے کو بمعنی مواقع (in terms of opportunities) سوچیں تو اچانک وہ دریافت کریں گے کہ جس ایمپائر کو دوبارہ قائم کرنے کا وہ خواب دیکھ رہے ہیں، وہ زمانی تبدیلیوں کے نتیجے میں بالفعل قائم ہوچکا ہے۔ اِس معاملے میں، مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ خود اپنی سوچ کو بدلیں، نہ یہ کہ وہ مفروضہ سیاسی حریفوں سے بے فائدہ ٹکراؤ جاری رکھیں۔اِس قسم کے ٹکراؤ کا کوئی مثبت نتیجہ نہ پہلے نکلا ہے، اور نہ آئندہ اس کا کوئی مثبت نتیجہ نکلنے والا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom