زوج یا ہیبیٹاٹ

قرآن میں ایک آیت ان الفاظ میں آٗئی ہے: وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (51:49)۔یعنی اور ہم نے ہر چیز سے جوڑے جوڑے بنائے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو :

We have created everything in pairs so that perhaps you may take heed.

قرآن کی اس آیت کا خطاب ان لوگوں سے ہے، جو تذکُّر کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یعنی غور وفکر کرنا اور نصیحت لینا۔ اس سے واضح ہے کہ اس آیت کا خطاب انسان سے ہے۔ وہ انسان سے کہہ رہی ہے کہ تم تخلیق پر غور کرو، اور اس سے نصیحت حاصل کرو۔

  مزید غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں زوج سے مراد وہی چیز ہے جس کو ہیبیٹاٹ (habitat) کہا جاتا ہے۔ اس دنیا میں جتنی چیزیں ہیں، سب کے لیے یہاں ان کا موافق ہیبیٹاٹ موجود ہے۔ مثلاً گردش کرتے ہوئے ستاروں کے لیے وسیع خلا (vast space)، نباتات کے لیے موافق زمین (soil)، حیوانات کے لیے جنگل ، مچھلی کے لیے پانی، وغیرہ۔ اس طرح کائنات میںموجود ہر مخلوق کے لیے اس کا موافق ہیبیٹاٹ موجود ہے۔

مگر یہاں صرف انسان ایک ایسی مخلوق ہے جس کو ، اس کا مطلوب ہیبیٹاٹ حاصل نہیں۔ انسان کو ایسی دنیا ملی ہے، جہاں وہ زندہ رہ سکے، لیکن انسان کو ایسی دنیا حاصل نہیں جہاں اس کے لیے ہر اعتبار سے فل فِل مینٹ (fulfillment) کا سامان موجود ہو۔یہی وجہ ہے کہ انسان اس دنیا میں اس طرح رہتا ہے کہ وہ ہمیشہ ماہی ٔ بے آب کی طرح تڑپتا رہتا ہے۔ اس کو کبھی اپنے وجود کا زوج (habitat) حاصل نہیں ہوتا۔  انسان اس فرق پر غور کرے تو وہ جنت کو دریافت کرے گا، اور اپنی زندگی کی منصوبہ بندی اس طرح کرے گا جو اس کو جنت کی منزل تک پہنچانے والا ہو۔ جنت کی دریافت تخلیق کی حکمت کی دریافت ہے۔یہی مطلب ہے فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ کا(یعنی پس دوڑو اللہ کی طرف)۔الذاریات 50:

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom