دوانتظامات
انسان کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی عنایات کے ساتھ پیدا کیا۔ یہ عنایتیں بنیادی طورپر دو قسم کی ہیں۔ اُن میں سے ایک کو قرآن میں احسنِ تقویم (التین4:) کہاگیا ہے۔ اور دوسری عنایت کے لیے قرآن کی اِس آیت میں اشارہ ہے: وَآتَاكُمْ مِنْ كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ (14:34) یعنی خدا نے تم کو وہ سب کچھ دیا جو تم نے اُس سے مانگا۔
احسنِ تقویم کو قرآن میں دوسری جگہ صورتِ احسن (الزمر64:) کے لفظ میں بیان کیا گیا ہے۔ اِس سے مراد یہ ہے کہ انسان کو نہایت موزوں جسم دیاگیا ہے۔ انسانی جسم بہت سے آرگن (organs) یا نظامات کا مجموعہ ہے۔ مثلاً دیکھنے کا نظام، سننے کا نظام، سانس لینے کا نظام، بولنے کا نظام، ہضم کا نظام، گردشِ خون کا نظام، حرکت کا نظام، وغیرہ۔ انسان کی عمر جب بڑھتی ہے تو ایک ایک نظام معطّل ہونے لگتا ہے، یہاں تک کہ سارے نظام معطل ہوجاتے ہیں اور انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
دوسرا انتظام وہ ہے جو انسانی وجود کے باہر خارجی دنیامیں کیا گیا ہے۔ مثلاً روشنی اور حرارت کا نظام، ہوا کانظام، آکسیجن کی سپلائی کا نظام، پانی اور بارش کا نظام، زراعت کا نظام، وغیرہ۔یہ خارجی نظامات انسانی زندگی کے لیے لازمی طورپر ضروری ہیں۔ یہ نظامات اگر جزئی یا کلی طورپر معطل ہوجائیں تو انسانی زندگی کا خاتمہ ہوجائے۔
مذکورہ تقسیم میں دوسرے نظام کو لائف سپورٹ سسٹم (life support system) کہا جاتا ہے۔ اِسی طرح پہلے نظام کو آرگن سپورٹ سسٹم (organ support system)کہا جاسکتا ہے۔ اِنھیں دونوں انتظامات پر انسان کی زندگی قائم ہے۔ اِن دونوں انتظامات کو گہرائی کے ساتھ جاننا، آدمی کے لیے معرفت کا دروازہ کھولتا ہے۔ اِس کے نتیجے میں شکر کے اعلیٰ جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اِس سے آدمی کے اندر تمام مثبت صفات پیدا ہوتی ہیں۔ مثلاً تواضع، سنجیدگی، اعترافِ حق، وغیرہ۔