مسجدوار دعوت
ایک سیّاح نے لکھا ہے کہ میں نے دنیا بھر میں مختلف ملکوںکا سفر کیا۔ میں نے پایا کہ دوسری قوموں کے لوگ جہاں جہاں گئے، وہاں انھوں نے بڑے بڑے قلعے بنائے، لیکن مسلمان جب عرب سے نکل کر دنیا کے مختلف ملکوں میں داخل ہوئے تو انھوں نے ہر جگہ مسجدیں بنائیں۔ یہ مسجدیں گویا کہ اسلام کے مراکز ہیں۔ اسلام کی حیثیت ایک غیر سیاسی ایمپائر کی ہے، اور یہ مسجدیں گویا کہ عالمی سطح پر قائم اِس غیر سیاسی ایمپائر کی شاخیں ہیں جو ساری دنیا میں تقریباً ہر شہر اور ہر بستی میں موجود ہیں۔
یہ مسجدیں ایک اعتبار سے اسلام کی عبادت گاہیں ہیں، دوسرے اعتبار سے یہ مسجدیں اسلام کے دعوتی مراکز ہیں۔ اِن مسجدوں کے ذریعے جس طرح عالمی سطح پر نماز کا نظام قائم ہے، اِسی طرح اِن مسجدوں کے ذریعے اسلام کی عالمی دعوت کو منظم کیا جاسکتا ہے۔ خاص طورپر جمعہ اور عیدین کا دن اِس مقصد کے لیے بہت زیادہ موزوں ہے۔ اِن دنوں میں مسلمان بڑی تعداد میں اِن مسجدوں میں اکھٹا ہوتے ہیں۔ اِسی کے ساتھ عالمی سیّاح بھی اپنے سفر کے دوران مختلف تاريخي مسجدوں میں برابر آتے رہتے ہیں۔ اِن لوگوں کے ذریعے اسلام کی دعوت تیزی سے عالمی سطح پر پھیل سکتی ہے۔
دعوت، اہلِ ایمان پر اُسی طرح فرض ہے، جس طرح نماز اُن کے اوپر فرض ہے(2:143)۔ مسجد ، دعوت اور عبادت دونوں فرائض کی ادائیگی کے لیے فطری مرکز کی حیثیت رکھتی ہے۔
اِس مقصد کے لیے سی پی ایس انٹرنیشنل نے بڑی تعداد میں پمفلٹ اور بروشر(brochures) خوب صورت انداز میں چھپوائے ہیں۔ اِن میں اسلام کی تعلیمات کو سادہ اور عصری اسلوب میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ پمفلٹ اور بروشر اردو اور ہندی اور انگریزی زبان میں بڑی تعداد میں دستیاب ہیں۔ مسجدوں کے امام اِس دعوتی مہم میں نہایت آسانی کے ساتھ شریک ہوسکتے ہیں۔ وہ اِس لٹریچر کو منگواکر اپنے یہاں رکھیں اور لوگوں کے درمیان اُن کو تقسیم کریں۔
اِس طرح مسجدوں کے امام بیک وقت دو کام کرسکتے ہیں— نماز کی امامت، اور دعوتِ اسلامی کی اشاعت۔