اخوان رسول کا رول

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے جس میں آپ نے اپنے ’اخوان‘ کا ذکر فرمایا ہے۔ اِس حديث كے الفاظ يه هيں:وددتُ أنّا قدرأینا إخواننا، قالواأولسنا إخوانک یا رسول اللہ، قال أنتم أصحابي وإخواننا الذین لم یأتوابعد (صحیح مسلم، حديث نمبر 367) یعنی میری خواہش ہے کہ ہم اپنے اخوان کو دیکھیں۔ صحابہ نے کہا کہ اے خدا کے رسول، کیا ہم آپ کے اخوان نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ تم میرے اصحاب ہو، اور ہمارے اخوان وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔

مذکورہ حدیث میں پیغمبر اسلام نے اپنے جن ’اخوان‘ کے متعلق بتایا ہے، اُن سے مرادوہ اہلِ ایمان ہیں جو معرفت کی سطح پر رسول کو پہچانیں گے اور بعد کے زمانے میں وہ دعوتی مقصد کے لیے اٹھیں گے، تاکہ سارے انسانوں کوخدا کا ابدی پیغام پہنچا دیں۔اخوانِ رسول معروف معنوں میں کوئی ٹائٹل نہیں، بلکہ وہ ایک ذمے داری ہے۔

اخوانِ رسول‘ کا لفظ تقريباً ہزارسال سے پُر اسرار بنا ہوا ہے۔ تاریخ کے کسی دور میں متعين طورپر يه معلوم نہ ہوسکا کہ اخوانِ رسول کون لوگ ہوں گے اور مستقبل میں ان کا رول کیا ہوگا۔

اِس حدیث سے واضح طورپر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مابعد سائنس دَور (post scientific era) میں دعوت الی اللہ کا پیغمبرانہ رول ادا کرنا ابھی باقی ہے، یعنی آج کی زبان میں خدائی سچائی کو اُس کی خالص اور بے آمیز صورت میں انسانوں کے سامنے پیش کرنا۔ما بعد سائنس دور میں اٹھنے والی دعوتی ٹیم ’اخوانِ رسول‘ کے اِس ٹائٹل کے لیے یقینی طور پر ایک امیدوار گروپ کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ میں سے ہر عورت اور مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اِس امکان کو واقعہ بنائے۔

اِس امکان کو واقعہ بنانا اِس طرح ممکن ہے کہ سب سے پہلے آپ خود اسلام کی معرفت حاصل کریں۔ اُس کے بعد آپ قرآن کے انگریزی ترجمے کی اشاعت اور الرسالہ کی مطبوعہ کتابوں کو دوسرے انسانوں تک پہنچانے کا کام کریں۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے اندر سارے انسانوں کی خیرخواہی کی اسپرٹ موجود ہو۔ آپ تمام انسانوں کے حقیقی خیرخواہ بن کر اٹھیں۔ آپ کے دل میں ہر ایک کے لیے محبت اور ہمدردی ہو۔ آپ کا ٹارگیٹ کیا ہو، اس کو ایک حدیث میں اِن الفاظ میں بتایا گیا ہے:لا یبقیٰ علی ظهر الأرض بیت مدر و لا وبر إلا أدخلہ اللہ کلمۃ الإسلام (مسندأحمد، حديث نمبر23183) یعنی زمین کی سطح پر کوئی گھر اور کوئی خیمہ ایسا باقی نہیں رہے گا جس میں اللہ تعالیٰ اسلام کا کلمہ داخل نہ فرمادے۔

یہ کوئی پر اسراربات نہیں، یہ امکاناتِ دعوت کا اظہار ہے۔ یہ اُس دور کی پیشین گوئی ہے جب کہ ذرائع ابلاغ کا ظاہرہ سامنے آئے گا اوراُس کو استعمال کرکے ہر انسان تک کلمۂ اسلام کو پہنچانا ممکن ہوجائے گا۔ یہ کام صرف اِس طرح ممکن ہے کہ ہم دعوت الى الله کو اپنا اوّلین کنسرن (primary concern) بنا کر دوسری تمام چیزوں کو اپنی زندگی میں ثانوی(secondary) حیثیت دے دیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom