ہر گھر دعوتی مرکز
حضرت موسیٰ کا زمانہ پندرھویں صدی قبل مسیح کا زمانہ ہے، یعنی اب سے تقریباً ساڑھے تین ہزار سال پہلے کا زمانہ۔ وہ قدیم مصر میں پیغمبر بنائے گئے۔ اُس وقت مصر میں بنی اسرائیل چند لاکھ کی تعداد میں آباد تھے۔ وہ گویا اُس زمانے کے اہلِ ایمان تھے۔ اُس وقت بنی اسرائیل کو ایک حکم دیاگیا، جو قرآن میں اِن الفاظ میں آیاہے:اجعلوا بیوتکم قبلۃ (10:87)یعنی تم اپنے گھروں کو قبلہ بنالو۔
قبلہ اُس مرکزی جگہ کو کہتے ہیں، جس کی طرف توجہ کی جائے، جولوگوں کے لیے فوکس آف اٹنشن (focus of attention) یا سنٹر آف اٹنشن (centre of attention) کی حیثیت رکھتا ہو۔ اُس وقت کے حالات میں اِس کا مطلب یہ تھا کہ اپنے گھروں کو اپنے لیے دعوتی اور تربیتی عمل کا مرکز بنالو۔یہ ایک تدبیر تھی، اور یہ تدبیر ہر زمانے میں اورہر مقام پر مطلوب ہے۔ موجودہ زمانے میں بھی ہمیں دعوتی عمل کو مستحکم کرنے کے لیے یہی کام کرنا ہے۔
موجودہ زمانے میں اِس کی بہترین صورت یہ ہے کہ ہر شخص اپنے اپنے مقام پر لائبریری کے نام سے ایک جگہ بنائے، خواہ اپنے گھر کے اندر، یا اپنے گھر کے باہر ۔ حتی کہ اگر کسی کے پاس ایک کمرے کا گھر ہو، تب بھی وہ اس کے ایک حصے میں کتابوں کی الماری کھڑی کرکے اس کو لائبریری کی صورت دے سکتا ہے۔ یہ لائبریری عملاً دعوت اور تربیت کا ایک مرکز ہوگی۔ ضرورت ہے کہ اِس طرح کے مراکز ِ دعوت ہر جگہ قائم کیے جائیں۔