ہجرت برائے دعوت
موجودہ زمانہ میں جب صنعتی ترقی ہوئی تو مسلم ملکوں کے بہت سے لوگ اپنے وطن سے ہجرت کرکے ترقی یافتہ ملکوں میں گئے۔ ایسے مہاجرمسلمانوں کی مجموعی تعداد تقریباً 15 ملین ہے۔ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے اصحاب سے کہا تھا کہ اللہ نے مجھے تمام انسانوں کے لئے بھیجا۔ اس لئے تم میرے پیغام کو تمام لوگوں تک پہنچا دو۔ اس کے بعد اصحاب رسول کی بڑی تعداد عرب سے نکل کر مختلف ملکوں میں پھیل گئی۔
حدیث میں آیا ہے کہ جس آدمی کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت قرار پائے گی۔ اور جس آدمی کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لئے ہو تو اس کی ہجرت اسی طرف ہوگی جس طرف اس نے ہجرت کی فمن کانت هجرتہ إلی اللّٰه ورسولہ فهجرتہ إلی اللہ ورسولہ۔ ومن کانت هجرتہ إلی دنیا یصیبہا... فهجرتہ إلی ما هاجر إلیہ (صحیح مسلم، حديث نمبر 1907)۔
اس حدیثِ رسول کی روشنی میں، صحابہ کی ہجرت دعوت الی اللہ کے لئے تھی۔ اس لئے ان کو دعوت الی اللہ کا ثواب ملے گا۔ دوسرے لفظوں میں، اصحابِ رسول دینے والے (giver) بن کر باہر گئے تھے۔ موجودہ زمانہ کے مسلمان لینے والے (taker)بن کر باہر کے ملکوں میں گئے ہیں۔ اب اگر یہ ہجرت کرنے والے مسلمان ، اصحابِ رسول والا انعام اللہ کے یہاں پانا چاہتے ہیں تو ان کو اپنی ہجرت کو اسلامائز کرنا ہوگا، یعنی وہ ان ملکوں میں داعی بن کر رہیں،وه وهاں كے لوگوں كو الله كا پيغام پهنچائيں۔