حد سے تجاوز نہ کرنا

فطرت کا ایک قانون یہ ہے کہ ہر چیز اپنے دائرے میں حرکت کرے، وہ اپنی فطری حد سے تجاوز نہ کرے۔ یہی اصول انسان سے بھی مطلوب ہے، اِس فرق کے ساتھ کہ بقیہ کائنات میں یہ اصول جبری طورپر نافذ ہے اور انسان سے یہ مطلوب ہے کہ وہ اپنی مرضی کے تحت اس اصول کو اختیار کرے۔ گویا بقیہ دنیا فطری کنٹرول کے تحت چل رہی ہے اور انسان کو سیلف کنٹرول کا کلچر اپنانا ہے۔

حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدا نے ہر معاملے کی ایک حد مقرر کردی ہے، تم اُس سے تجاوز نہ کرو (وحدّ حدوداً، فلا تعتدوہا) حدود کی پابندی کا یہی اصول انسان کے ٹسٹ کا بنیادی اصول ہے۔

مثلاً انسان سے یہ مطلوب ہے کہ وہ دوسروں کا خیر خواہ بنے، وہ ان کا بد خواہ نہ بنے۔ وہ مثبت طرزِ فکر کو اپنائے اور منفی طرزِ فکر سے پوری طرح دور رہے۔ وہ غصے کو پی جائے، وہ غصے کو انتقام تک نہ جانے دے۔ وہ معاملے کے وقت انصاف پر قائم رہے، وہ بے انصافی کا طریقہ اختیار نہ کرے۔ وہ اپنے وعدے کو پورا کرے اور وعدہ خلافی سے مکمل طورپر بچے۔ وہ لوگوں کے سلوک کا اعتراف کرے، اس کی روش بے اعترافی کی روش نہ ہو۔ اس کا کردار تواضع کا کردار ہو، نہ کہ تکبر اور سرکشی کا کردار۔

اِسی طرح وہ ہمیشہ پر امن رہے، وہ تشدد کا طریقہ اختیار نہ کرے۔ وہ دشمنی کا مقابلہ دوستانہ سلوک سے کرے، نہ کہ جنگ جویانہ کارروائی سے۔ وہ انسانی سماج کا بے مسئلہ ممبر(no-problem member) ہو، نہ کہ مسئلہ پیدا کرنے والا ممبر(problem-member)۔ وہ دوسروں کو دینے والا ہو، نہ کہ دوسروں سے صرف لینے والا۔

موجودہ دنیا انتخاب کی جگہ ہے۔ یہاں ہر ایک کے ریکارڈ کے مطابق، اس کا انتخاب کیا جارہا ہے۔ کسی کے لیے اس کی حسن کرداری کی بنا پر ابدی جنت کا فیصلہ کیا جارہا ہے، اور کسی کے لیے اس کی بدکرداری کی بنا پر ابدی جہنم کا فیصلہ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom