بہتر حل

۲ اکتوبر ۱۹۸۹ کو تامل ناڈو کے حکیم محمد صفدر شریف (۴۵ سال) سے ملاقات ہوئی :

H.M. Safdar Shareef, 26, Nadeemullah Makkan Street, Salem-636001

انھوں نے سیلم کے ایک قصبہ تمم پٹی (Tammampai) کا ایک واقعہ بتایا۔ یہاں کی آبادی  ۱۰ ہزار ہے جس میں تقریباً  ۵  فی صد مسلمان بستے ہیں۔ تمم پٹی میں ۲۶ فروری ۱۹۸۹ کو ہندوؤں کا ایک مذہبی جلوس نکلا ۔ یہ جلوس ایک مندر سے شروع ہو کر ایسی سڑک سے گزرنے والا تھا جس پر ایک مسجد واقع ہے۔ مسلمانوں کو اس روٹ پر اعتراض ہوا۔ انھوں نے کہا کہ جلوس میں باجا اور شور ہوگا۔اس سے ہماری عبادت میں خلل پیدا ہو گا۔

 اس موقع پر ایک ہیڈ کانسٹبل مسلمانوں سے ملا۔ اس نے کہا کہ فریق ثانی کی طرف سے امن کو برہم کرنے کی پوری تیاری ہے ۔ مگر اس کا حل یہ ہے کہ آپ لوگ بالکل خاموشی اختیار کر لیں ۔ ہرگزکوئی مداخلت نہ کریں۔ اس کے بعد پولیس اپنے آپ ان سے نپٹ لے گی۔

 مسلمانوں نے اس مشورہ کو مان لیا۔ انھوں نے مقررہ وقت پر مسجد میں اندر سے تالا لگایا اورنمازیوں سے کہہ دیا کہ آپ چپ چاپ اپنی نماز ادا کریں ۔ جلوس وہاں رات کو عشاء کی نماز کے وقت پہونچا۔ وہ لوگ با جابجاتے ہوئے اور نعرہ لگاتے ہوئے مسجد والی سڑک پر پہونچے۔ مسجد میں ان کی آوازیں آرہی تھیں۔ مگر مسلمانوں نے کوئی روک ٹوک نہ کی۔ اس وقت پولس سامنے آئی ۔ اس نے جلوس والوں سے کہا کہ تم لوگ مسجد کے سامنے باجا نہ بجاؤ۔ اور چپ چاپ یہاں سے گزر جاؤ۔ مگر وہ لوگ نہیں مانے۔ پولس نے پہلے آنسو گیس چھوڑا ۔ مگر مجمع بہت بڑا تھا، قابو میں نہ آیا ۔ اس کے بعد پولس نے فائرنگ شروع کر دی۔ اس کے نتیجےمیں کئی لوگ زخمی ہوئے اور دو ہندونو جوان مر گئے   ۔ اب جلوس منتشر ہو گیا ۔

ایسے تمام مواقع پر یہی مسئلہ کا واحد حل ہے۔ ان مواقع پر مسلمان جب خود مداخلت کی کوشش کرتے ہیں تو مسئلہ ہندو-مسلم بن جاتا ہے۔ مسلمان اگر خاموش رہیں تو مسئلہ ہندو-پولیس رہے گا۔ اور پھر پولیس زیادہ بہتر طور پر وہ کام کر دے گی جس کو مسلمان صرف ناقص طور پر کرنا چاہتے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom