اسلام کی برکت
منگولیا کے پہاڑی علاقے میں بسنے والے قبائل کے سردار کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا ۔ اس نے بعد کو چنگیز خاں (۱۲۲۷ – ۱۱۶۲) کے نام سے شہرت پائی ۔ وہ نہایت لائق اور حوصلہ مند آدمی تھا۔ اس نے وحشی قبائل کو متحد کر کے ایک فوج بنائی۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کے لیے مقدر کیا گیا ہے کہ وہ سارے عالم کوفتح کرے۔
اولاً چنگیز خاں اور اس کے بعد اس کے بیٹے اور پوتے عالمی فتح کے اس منصوبہ کے لیے نکل پڑے۔ یہ لوگ جو تاریخ میں تاتاری یا منگول (Mongols) کہے جاتے ہیں ، انھوں نے مشرقی یورپ سے لے کر چین اور ہندستان تک آباد دنیا کے بڑے حصہ میں تباہی برپا کر دی ۔ ۱۲۲۰ میں وہ ترکستان میں داخل ہوئے ۔ ایک وسیع علاقے میں انھوں نے عمارتیں ڈھا دیں ، شہریوں کو قتل کر ڈالا۔ آبپاشی کے نظام کو تہ و بالا کر دیا (18/793) ۱۲۵۸ میں انھوں نے بغداد کے عالیشان شہر کو کھنڈربناڈالا (2/586) وغیرہ، وغیرہ ۔
ان وحشی قبائل کی یہ تباہ کاری مشرقی یورپ تک پہونچ گئی تھی ۔ انھوں نے ۴۲ - ۱۲۴۱میں پولینڈ پر حملہ کیا ۔ انھوں نے روتھینیا (Red Ruthenia) کو اپنا مرکز بنا لیا تھا۔ یہاں سے وہ پولینڈ پر غارت گرانہ حملہ کرتے تھے۔ ان مسلسل حملوں نے پولینڈ کو تباہ وبرباد کر دیا تھا :
.... from this base their repeated raids devastated Poland (14/639).
ان منگولوں (تاتاریوں) کی تباہ کاری کی تفصیل بہت لمبی ہے ۔ اس کو تاریخ کی کتابوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں ہم اس بات کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کیا چیز تھی جس نے وحشت و بربریت کے اس طوفان سے دنیا کو نجات دی۔ یہ صرف اسلام کی تسخیری طاقت تھی۔ ۱۲۵۸ میں جب وہ مسلم دنیا میں فاتح بن کر داخل ہوئے تو اسلام نے ان کے قلب و روح کو مسخر کرنا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ تقریباً نصف صدی کے اندر مسلم قوموں کو بھی ان کے ظلم سے نجات مل گئی اور اسی کے ساتھ بقیہ دنیا کو بھی ––––– آج دوبارہ دنیا کے انسان اس انتظار میں ہیں کہ اسلام وقت کے "تاتاریوں "کی روح کو مسخر کرے اور انسانی سماج دوبارہ امن اور انصاف کا گہوارہ بن جائے۔