اسلام کی اثر انگیزی
شیخ محمد بدرا الاسلام فضلی بی اے، بی ٹی (علیگ) ہندستان سے جاپان گئے ۔ انگریزی دور کی ہندستانی حکومت نے ان کا تقرر ٹوکیو کے اسکول آف فارن لینگو یجز میں کیا تھا ۔ وہ وہاں اردواور فارسی کے استاد کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔
مسٹر فضلی دسمبر ۱۹۳۰ میں سمندری جہاز سے جاپان پہونچے ۔ وہ اپریل ۱۹۳۲ تک وہاں مقیم رہے۔ جاپان کے حالات اور اپنے سفر کی روداد پر انھوں نے اسی زمانے میں ایک کتاب "سیاحت جاپان" لکھی تھی۔ یہ کتاب چار سو صفحات پر مشتمل ہے اور ۱۹۳۴ میں انجمن ترقیٔ اردو اورنگ آباد (دکن) سے شائع ہوئی تھی ۔ مطبع کا نام کتاب پر "جامع برقی پریس دہلی" لکھا ہوا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں جو واقعات نقل کیے ہیں ، ان میں سے ایک واقعہ یہ ہے کہ
انسائیکلو پیڈیا میں اسلام پر مقالہ لکھنے کے لیے ایک جاپانی فاضل نے اسلام کا مطالعہ کیا ۔ اس سےوہ اتنا متاثر ہوا کہ اس نے اسلام قبول کر لیا۔ یہاں ان کے اپنے الفاظ نقل کیے جاتے ہیں :
"جمعہ کے روز نماز کے لیے مسجد گیا ۔ ۵۰ نمازی جمع ہوئے ۔ ہر شخص ہیٹ کے نیچے ایک گول مخمل کی ٹوپی پہن کر آیا تھا ۔ نیچے کی منزل میں اور زینہ پر بہت سی کھونٹیاں دیوار پر لگی ہوئی ہیں۔ ہیٹ ان پر ٹانگ دی اور گول ٹوپی پہن کر اوپر کے ہال میں جہاں نماز ہوتی ہے، جمع ہوئے۔ بعض لوگوں نے نیچے کی منزل میں وضو بھی کیا ۔
نماز کے بعد تمام نمازیوں سے مصافحہ ہوا۔ یہیں ایک جاپانی صاحب سے بھی تعارف ہوا۔یہ بھی نماز میں شریک تھے ۔ ایک روسی مسلمان مسٹر صابر جمیل نے مجھ کو اور جاپانی مسلمان صاحب کو جن کا نام مسٹر سبورو تھا ۔ اسی وقت چائے نوشی کی دعوت دی۔ صابر صاحب مسجد کے قریب ہی ایک چھوٹے سے خوبصورت مکان میں رہتے ہیں۔ ان کی اہلیہ محترمہ عائشہ نے مہمانوں کی بڑی خاطر مدارات کی۔
مسٹر سبورو سے اسلام کے متعلق گفتگو ہوئی ۔ میں نے دریافت کیا کہ اسلام کی کس خوبی نے آپ کو اس طرف مائل کیا۔ انھوں نے بیان کیا کہ ان سے جاپانی انسائیکلو پیڈیا میں اسلام کے متعلق آرٹیکل لکھنے کے لیے کہا گیا تھا۔ اس سلسلےمیں انھوں نے اسلام کا مطالعہ کیا ۔ مطالعہ اور تحقیق کے بعد خود بخود اسلام کی حقانیت ان پر روشن ہوگئی۔ اور بغیر کسی خارجی تحریک کے مشرف بہ اسلام ہو گیا۔
انھوں نے کہا کہ اسلام کی بے شمار خوبیاں ہیں ۔ مگر دو خوبیوں نے خصوصاً ان پر بڑا اثر کیا۔ اول توحید اور ثانیاً مذہبی رواداری۔ مسٹر سبورو ٹوکیو میں تنہا جاپانی مسلمان ہیں۔ ان کے علاوہ تمام جاپان میں معدودے چند جاپانی مسلمان ہیں"۔ سیاحت جاپان صفحہ ۱۴-۱۱۱
ماضی اور حال کی تاریخ میں اس طرح کے واقعات کثرت سے پائے جاتے ہیں جب کہ کسی آدمی نے اتفاقاً کسی اور مقصد کے تحت اسلام کی کتابوں کو پڑھا۔ پڑھنے سے پہلے وہ سمجھتا تھا کہ وہ صرف معلومات کے لیے اسلام کو پڑھ رہا ہے۔ مگر جب اس نے اسلام کو پڑھا تو وہ اس سےاتنا زیادہ متاثر ہوا کہ اس نے باقاعدہ اسلام قبول کر لیا ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کامل معنوں میں ایک فطری مذہب ہے ۔ انسان کی فطرت میں جو احساسات غیر ملفوظ حالت میں چھپے ہوئے ہیں، اسلام انھیں احساسات کو ملفوظ حالت میں بیان کرتا ہے ۔ اسلام ہر آدمی کے اپنے دل کی آواز ہے ۔
چنانچہ جب کوئی شخص اسلام کا مطالعہ کرتا ہے تو وہ حیرت انگیز طور پر محسوس کرتا ہے کہ وہ خود اپنے دل کی کتاب کو پڑھ رہا ہے۔ یہ احساس اس کو مجبور کرتا ہے کہ جس اسلام کو اس نے صرف پڑھا تھا، اس کو وہ عملاً بھی اختیار کرلے ۔ اسلام کو جان لینے کے بعد اس کو نہ مانناخود اپنا انکار بن جاتا ہے ، اور کون ہے جو خود اپنا انکار کرنے کا تحمل کر سکے۔