ایمان کی شاخیں

عن ابی ہریرۃ، قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: الایمان بضعٌ وسبعون شعبۃ۔ فافضلہا قولُ لا الٰہ الا اللہ و ادناہا اماطۃ الاذیٰ عن الطریق والحیاء شعبۃ من الایمان (متفق علیہ)۔حضرت ابو ہریرہ کہتے ہیں  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں  ہیں۔ ان میں  سب سے اعلیٰ لا الٰہ الا اللہ کہنا ہے۔ اوراس کا ادنیٰ درجہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کوہٹا دینا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔

اس حدیث کو کچھ لوگوں  نے حسابی معنٰی میں  لے لیا اور گنتی کے لحاظ سے اس کی تشریح کرنے لگے۔ مثلاً ابو عبد اللہ الحلیمی (م۴۰۳ھ) جو بخارا میں  شوافع کے امام تھے، انہوں  نے المنہاج فی شعب الایمان کے نام سے ایک مفصل کتاب اس حدیث کی تشریح میں  لکھی ہے۔ انہوں  نے ایمان کے ۷۷ شعبے شمار کئے ہیں  اور اسی نسبت سے کتاب میں  ۷۷ باب قائم کئے ہیں۔ اسی طرح حافظ ابو بکر البیہقی (م ۳۵۸ھ) کی کتاب اس موضوع پر بہت مشہور ہے جس کا نام ’الجامع المصنف فی شعب الایمان‘ ہے۔ حافظ ابن حجر نے قلبی اعمال، لسانی اعمال اور بدنی اعمال کی تقسیم کرکے اس کی ۶۹ شاخیں  شمار کی ہیں، وغیرہ وغیرہ۔

مگراس حدیث کی شماریاتی تشریح درست نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح ایک بڑے درخت کی شاخوں  کی گنتی نہیں  کی جاسکتی، اسی طرح ایمان کی شاخوں  کی بھی کوئی گنتی نہیں۔ ایمان کا آغاز اللہ کی معرفت سے ہوتا ہے۔ جب ایک انسان پر اللہ رب العالمین کی حقیقت کا انکشاف ہوتا ہے تو گویا اس کی روحانی زمین میں  ایک ربّانی بیج بودیا جاتا ہے۔ یہ بیج بڑھتاہے، وہ شاخیں  نکالتا ہے۔ آدمی کی سوچ سے لے کر اس کے قول و فعل تک ہر چیز میں  اس کا رنگ شامل ہوجاتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اس حدیث میں  ایمان کی شاخوں  سے مراد ایمان کے مظاہر (manifestations) ہیں۔ ایمان جب کسی آدمی کے قلب و دماغ میں  شامل ہوجاتا ہے تو اس کی ہر ادا میں  اس کا ظہور ہوتا رہتا ہے، یہاں  تک کہ وہ ان گنت حد تک پہنچ جاتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom