اخلاص کی اہمیت
کوئی بھی دینی عمل، خواہ وہ روزہ ہو یا اور کوئی عبادت ہو، ہر ایک اللہ تعالیٰ کے یہاں اٍُسی وقت قبول ہوتا ہے جب کہ اس میں اخلاص کی روح پائی جائے۔ جو عمل اخلاص سے خالی ہو، اللہ کے یہاں اس کی کوئی قیمت نہیں۔قرآن میں ہے کہ وما اُمروا الا لیعبدوا اللہ مخلصین لہ الدین حنفاء۔ یعنی اللہ نے اپنے بندوں کو جو حکم دیا ہے وہ یہی ہے کہ وہ اخلاص اور یکسوئی کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں۔ یہ بات قرآن میں مختلف انداز میں بار بار کہی گئی ہے۔
امام مسلم نے ایک حدیث ان الفاظ میں نقل کی ہے کہ ان اللہ تعالی لا ینظر الی اجسامکم و لا الی صورکم ولکن ینظر الی قلوبکم (اللہ تمہارے جسم کو اور تمہاری صورت کو نہیں دیکھتاہے، وہ صرف تمہارے دل کو دیکھتا ہے۔اس قسم کی اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں جن میں یہ بات مختلف انداز سے واضح کی گئی ہے۔
اسی طرح روزہ کے بارے میں حدیث میں آیا ہے کہ من صام رمضان ایمانا و احتسابا غُفر لہ ما تقدم من ذنبہ (جو شخص رمضان کے مہینہ کا روزہ ایمان کے ساتھ اوراللہ کی رضا کے لئے رکھے تو اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردئے جائیں گے) روزہ بہت بڑی عبادت ہے۔ مگراللہ تعالی کے یہاں صرف اسی روزہ کی قیمت ہے جو خالص اللہ کی رضا کے لئے رکھا جائے۔ جس میں اخلاص کی روح پوری طرح پائی جاتی ہو۔ جو روزہ اخلاص کے بغیر ہو تو ایسا روزہ اللہ تعالیٰ کو مطلوب نہیں۔حدیث کے الفاظ میں، وہ ایک قسم کا فاقہ ہے،نہ کہ حقیقی معنوں میں روزہ۔
یہی معاملہ ان تمام اعمال کا ہے جن کا حکم اسلامی شریعت میں دیا گیا ہے۔ ہر عمل کا ایک ظاہر ہے۔ مگر یہ تمام اعمال اپنے ظاہر کے اعتبار سے مطلوب نہیں ہیں بلکہ اپنی اسپرٹ کے اعتبار سے مطلوب ہیں۔ کسی عمل کی قیمت اس وقت ہے جب کہ اس میں خوف خدا کی روح پائی جائے، جب کہ وہ ریا سے پاک ہو اور صرف اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہو۔ اسی کا نام اخلاص ہے، اور اخلاص کے بغیر کسی عمل کی کوئی قیمت نہیں۔