ملتِ ابراہیم

ایک صاحب نے لکھا ہے کہ قرآن میں ایک سے زیادہ بار اتباع ملتِ ابراہیم کا حکم دیا گیاہے۔ یہ ملتِ ابراہیم کیا ہے؟ براہ کرم واضح کریں(ایک قاری الرسالہ، لکھنؤ)۔

اس سوال کا جواب یہ ہے کہ وہ چیز جس کو ہم ملتِ ابراہیم یا ابراہیمی ملت کہتے ہیں، وہ وہی ہے جس کا دوسرا نام اسلام ہے۔ اصل یہ ہے کہ اس وقت دنیا میں تین بڑے آسمانی مذاہب ہیں — دین یہود، دین نصاریٰ، اور دین محمد۔ان تینوں مذاہب کے مورث اعلیٰ حضرت ابراہیم تھے۔اسی لیے حضرت ابراہیم کوقرآن میں امام الناس (البقرۃ، 2:124) کہا گیا ہے۔ تینوں مذاہب کے بانی حضرت ابراہیم کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ حضرت ابراہیم کی اسی جامعیت کی بنا پر قرآن میں ان کو امۃ (النحل، 16:120)کہا گیا ہے۔

حضرت ابراہیم تقریباًچار ہزار سال پہلے قدیم عراق میں پیدا ہوئے۔حضرت ابراہیم ایک صاحبِ کتاب پیغمبر تھے(الاعلیٰ، 87:19)۔ اگرچہ ان کی کتاب آج محفوظ نہیں۔ اسی طرح بقیہ تینوں مذاہب کے انبیامیں سے حضرت موسی، اور حضرت مسیح صاحب کتاب پیغمبر تھے۔ تاہم ان کی کتابیں بھی آج پوری طرح محفوظ حالت میں نہیں ہیں۔

حضرت محمد نے اسی بارے میں یہ کہا کہ میں اسی دین کو لے کر آیا ہوں جس دین کو لے کر حضرت ابراہیم آئے تھے(النحل، 16:123)۔ اس اعتبار سے رسول اللہ کا مشن دینِ ابراہیم کی تجدید کا مشن تھا۔ رسول اللہ کو یہ خصوصیت حاصل ہوئی کہ آپ کا لایا ہوا دین ہر اعتبار سے محفوظ دین تھا، اور اب حق کے متلاشی کو اسی دینِ محمدی کی طرف رجوع کرنا ہے۔ کیوں کہ اب اللہ کا دین اپنی محفوظ حالت میں صرف دینِ محمدی میں پایا جاتا ہے۔مکہ کے قریش اگرچہ عملاً شرک پر قائم تھے، لیکن وہ اپنے مذہب کو حضرت ابراہیم کے ساتھ وابستہ کرتے تھے۔ اس لیے وسیع تر پہلو سے قریش بھی اس خطاب میں شامل ہیں۔یہود و نصاریٰ اس خطاب میں براہ راست طور پر شامل تھے، اور قریش بالواسطہ طور پر۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom