دہشت گردی کیا ہے
آج کل آتنک واد یا دہشت گردی (terrorism) کا بہت زیادہ چرچا ہے۔ تقریباً ہر ملک میں اس موضوع پر لکھا اور بولا جارہا ہے۔ مگر میرے علم کے مطابق، ابھی تک اس کی کوئی واضح تعریف سامنے نہ آسکی۔ لوگ آتنک واد کی مذمت کرتے ہیں، مگر وہ بتا نہیں پاتے کہ آتنک واد متعین طور پر ہے کیا۔
راقم الحروف نے اس سوال کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ میرے مطالعہ کے مطابق، غیر حکومتی تنظیموں کا ہتھیار اُٹھانا آتنک واد ہے:
Armed struggle by non-governmental organizations.
اسلام آزادی کا حق تسلیم کرتا ہے۔ قومی یا سیاسی مقصد کے لیے پُرامن تحریک چلانے کا حق کسی بھی شخص یا جماعت کو حاصل ہے۔ یہ حق اُس کو اس وقت تک حاصل رہے گا جب تک وہ براہِ راست یا بالواسطہ طور پر جارحیت کا ارتکاب نہ کرے۔ اسلام میں ہتھیار کا استعمال یا کسی حقیقی ضرورت کے تحت مسلّح عمل کا حق صرف باقاعدہ طور پر قائم شدہ حکومت کوحاصل ہے۔ غیرحکومتی تنظیموں (NGOs) کو کسی بھی عذر کی بنا پر ہتھیار اٹھانے کا حق حاصل نہیں۔
مجرم کو سزا دینا، حملہ آور کے مقابلہ میں دفاع کرنا، اس طرح کے امور جو بین اقوامی اُصول کے مطابق، کسی قائم شدہ حکومت کو مسلّح کارروائی کا حق دیتے ہیں۔ یہی خود اسلام کا اصول بھی ہے۔ اس اُصول کی روشنی میں ٹیررزم کی تعریف یہ ہے— ٹیررزم اُس مسلح کارروائی کا نام ہے جو کسی غیرحکومتی تنظیم نے کی ہو۔ یہ غیر حکومتی تنظیم خواہ کوئی بھی عذر پیش کرے، وہ ہر حال میں ناقابلِ قبول ہوگا۔ ایک غیر حکومتی تنظیم اگر یہ محسوس کرتی ہے کہ ملک میں کوئی بے انصافی ہوئی ہے یا حقوق کی پامالی کا کوئی واقعہ پیش آیا ہے تو اُس کو صرف یہ حق ہے کہ وہ پُر امن جدوجہد کے دائرہ میں رہـتے ہوئے اپنی کوشش کو جاری کرے۔ وہ کسی بھی حال میں اور کسی بھی عذر کی بنا پر تشدد کا طریقہ نہ اختیار کرے۔
کوئی فرد یا کوئی غیر حکومتی تنظیم اگر یہ کہے کہ ہم تو پُر امن عمل چاہتے ہیں مگر فریقِ ثانی پُر امن عمل کے ذریعہ ہمیں ہمارا حق دینے کے لیے تیار نہیں۔ ایسی حالت میں ہم کیا کریں۔ جواب یہ ہے کہ اس معاملہ کی ذمہ داری حکومت پر ہے، نہ کہ غیر حکومتی تنظیم پر۔ اگر کسی کا یہ احساس ہو کہ حکومت اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہی ہے تب بھی اُس کے لیے جائز نہیں کہ وہ حکومت کا کام خود کرنے لگے۔ ایسی حالت میں بھی اُس کے لیے صرف دو میں سے ایک راستہ کا انتخاب ہے—صبر یا پُر امن جدوجہد۔ یعنی یا تو پُر امن عمل کرنا، یا سِرے سے کوئی عمل ہی نہ کرنا۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومتی دہشت گردی یا حکومتی تشدد کا حکم کیا ہے۔ یعنی حکومت اگر غیر مطلوب تشدد کا وہی کام کرے جو کوئی غیر حکومتی تنظیم کرتی ہے تو ایسی حالت میں اُس کا حکم کیا ہوگا۔ جواب یہ ہے کہ حکومتی تشدد حکومت کے لیے اپنے حق کا بے جا استعمال ہے، جب کہ غیر حکومتی تنظیم کے لیے تشدد ایک ایسا فعل ہے جس کو کرنے کا اُسے کوئی حق ہی نہیں۔ اور یہ واضح ہے کہ حق کے بغیر کسی فعل کو کرنا اور حکماً حق رکھتے ہوئے اُس کا بے جا استعمال(misuse) کرنا، دونوں ایک دوسرے سے نوعی طورپر مختلف ہیں۔
دوسرے لفظوں میں یہ کہ اگر غیر حکومتی تنظیم تشدد کرتی ہے تو اُس سے اُس کا جواز پوچھے بغیر تشدد سے باز رہنے کا حکم دیا جائے گا۔ اس کے برعکس اگر کوئی باقاعدہ حکومت بے جا تشدد کرتی ہے تو اُس سے کہا جائے گا کہ تم کو چاہیے کہ اپنے حاصل شدہ حق کا صرف جائز استعمال کرو۔ حق کا ناجائز استعمال کرکے حکومت بھی اپنے آپ کو اُسی طرح مجرم بنالیتی ہے جس طرح کوئی غیر حکومتی تنظیم۔
مثال کے طور پر اس کو یوں سمجھئے کہ کوئی باضابطہ سرجن اگر جسم کے غلط حصہ پر نشتر چلائے تو وہ اپنے حق کا بے جا استعمال کرنے کا مجرم ہوگا۔ ایک تربیت یافتہ سرجن کو صحیح مقام پر نشتر چلانے کا حق تو ضرور ہے مگر غلط مقام پر نشتر چلانے کا اُس کو کوئی حق نہیں۔ اس کے برعکس اگر ایک غیر سرجن کسی انسان کے جسم پر نشتر چلانے لگے تو اُس کا ایسا کرنا ہر حال میں غلط ہوگا کیونکہ ایک غیر سرجن کو نہ بظاہر درست مقام پر نشتر چلانے کا حق ہے اور نہ غلط مقام پر۔