ایگو کو مینج کرنا
میں نے آپ سےیہ سیکھا ہے کہ ماڈسٹی سے انسان کا ایگو ختم ہوجاتا ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ انسان کا ایگو کبھی ختم نہیں ہوتا ہے۔ اس کو کیسے ختم کیا جائے۔ (ڈاکٹر سفینہ تبسم، سہارن پور، یوپی)
جواب
انا(ego) شیطان کی جانب سے انسان کے خلاف جدو جہد کا حصہ ہے۔ اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے، بلکہ اس کو مینج کرنا ہے۔ایگو با ر بار آئے گا۔ انسان کو یہ کرنا ہے کہ وہ شیطان کی جانب سے آئے ہوئے ایگو کو پہچانے، اور اس سے بچاؤ کی کوشش کرے۔یہ سلسلہ موت تک جاری رہے گا۔ انسان کو بیدار (vigilant)رہنا ہے تاکہ وہ شیطان کے حملوں کو مینج کرنا سیکھے۔
انسان کے اندرانا (ego) کا جذبہ بہت زیادہ طاقت ور ہے۔ یہ جذبہ انسان کی ساری سرگرمیوں میں کام کرتا ہے۔ انسان کے لیے سب سے بڑی تباہ کن بات یہ ہے کہ وہ انا(ego) کا شکار ہوجائے۔ایگو کے فتنے کا سب سے زیادہ مہلک پہلو یہ ہے کہ انسان اپنے ہر عمل کا ایک جواز (justification) تلاش کرلیتا ہے۔ وہ غلط کام بھی کرتا ہے تو اس کا ایک مبرر (justified reason) اس کے پاس ہوتا ہے۔ وہ غلط کام کو اس یقین کے ساتھ کرتا ہےکہ وہ ایک درست کام ہے۔ یہ ایک خود فریبی کی بدترین صورت ہے۔
انا کا ایک نقصان یہ ہے کہ آدمی ذہنی جمود (intellectual stagnation) کا شکار ہوجاتا ہے۔ایسا انسان حقیقت کے اعتبار سے وہ بے اصل خوش فہمیوں میں جیتا ہے، لیکن بطور خود یہ سمجھتا ہے کہ میں ایک ثابت شدہ حقیقت پر جی رہا ہوں۔ اس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے آپ کو ڈی کنڈیشنڈ مائنڈ بنائے۔ ڈی کنڈیشننگ کی بنا پر آدمی حالات سے اوپر اٹھ کر سوچتا ہے، اس بنیاد پر وہ سچائی کو اس کی درست شکل میں دیکھتا ہے، اور اس کو قبول کرلیتا ہے۔ہر آدمی کی یہ ایک اہم ذمے داری ہے کہ وہ اپنی ایگو کی کنڈیشننگ کو دریافت کرے، اور سیلف ہیمرنگ کے ذریعے اپنے ایگو کو مینج کرنا سیکھے۔