دعوہ مشن

ایک صاحب نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کسی برننگ اشو (burning issue)کو لے کر ایک کانفرنس کیجئے اور اُس میں بڑے بڑے لوگوں کو اسٹیج پر بلائیے۔ آپ کی کانفرنس میں لوگ بڑی تعداد میں آئیں گے اور پھر آپ کو موقع ملے گا کہ آپ زیادہ وسیع پیمانے پر اپنا پیغام لوگوں تک پہنچا سکیں۔ آپ کا موجودہ کام فرد پر مبنی کام ہے۔ اِس بنا پر عوام کی بھیڑ آپ کے ساتھ شامل نہیں ہوتی۔

میں نے کہا کہ دعوہ مشن کا نشانہ متلاشی (seeker) انسان ہوتا ہے، نہ کہ بھیڑ یا بڑی بڑی شخصیتیں۔ متلاشی انسان کے لیے سچائی اس کی ضرورت ہوتی ہے، جب کہ بڑی شخصیتوں کے لیے سچائی ان کی ضرورت نہیں ہوتی، اِس لیے یہ لوگ اس کی طرف راغب بھی نہیں ہوتے۔ دعوہ مشن دراصل متلاشی انسان کی تلاش کا دوسرا نام ہے:

Dawah mission is a hunting process to find out the seekers.

قرآن کی سورہ نمبر 80(عبس) میں اس حقیقت کو ایک مثال کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔ ایک بار پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں مکہ کے کچھ سردار موجود تھے۔ آپ اُن سے گفتگو کررہے تھے۔ اِس دوران ایک صاحب آگئے، وہ نابینا تھے۔ ان کا نام عبد اللہ بن ام مکتوم تھا۔ رسول اللہ نے ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی۔ اِس پر یہ سورہ اتری۔ اِس واقعے کے بعد رسول اللہ کا یہ حال ہوا کہ جب عبد اللہ بن ام مکتوم آپ کے پاس آتے تو آپ اُن کے لیے اپنی چادر بچھا دیتے اور فرماتے: مرحباً بمن عاتبنی فیہ ربّی (القرطبی، جلد 19، صفحہ 211) یعنی اُس کے لیے مرحبا، جس کے بارے میں میرے رب نے مجھ پر عتاب فرمایا۔

دعوت اپنے عموم کے اعتبار سے ہر انسان کے لیے ہوتی ہے، لیکن دعوت کا خصوصی نشانہ متلاشی افراد ہوتے ہیں۔ یہی وہ افراد ہیں جن کے اندر نفسیاتِ تجسس پائی جاتی ہے اور جن افراد کے اندر نفسیاتِ تجسس ہو، وہی دعوت پر سنجیدگی سے غور کرتے ہیں اور آگے بڑھ کر اس کو قبول کرتے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom