اسمِ اعظم کے ساتھ دعاء
سب سے بڑی دعا وہ ہے جو ایک حقیقی پوائنٹ آف ریفرنس (point of reference) کے حوالے سے کی جائے، موت اِسی قسم کا ایک بہت بڑا پوائنٹ آف ریفرینس ہے۔ اگر کوئی شخص اس پوائنٹ آف ریفرنس کو دریافت کرلے تو وہ ایک ایسی دعا کرسکتا ہے جس کو حدیث میں اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کرنا بتایاگیا ہے۔ موت کیا ہے۔ موت زندگی کا خاتمہ نہیں ہے، بلکہ وہ موجودہ زمین پر رہائش کا خاتمہ ہے۔ موجودہ زمین پر انسان کے لیے وہ سب کچھ مہیا کیاگیا ہے جس کی اسے بحیثیت انسان ضرورت ہے۔ موت جب آتی ہے تو یہ ہوتا ہے کہ اچانک مرنے والے کو موجودہ سیارۂ ارض سے محروم کردیا جاتا ہے۔ لیکن سیارۂ ارض پر جو کچھ انسان کو ملا ہے، وہ اپنی حقیقت کے اعتبار سے اس کے اپنے کسب (earning) کا نتیجہ نہیں ہے، بلکہ وہ تمام تر اللہ کے یک طرفہ عطیہ کا نتیجہ ہے۔ آدمی ملی ہوئی چیزوں کو فار گرانٹیڈ (for granted) طور پر لیتا رہتا ہے، اس لئے وہ اِس حقیقت سے بے خبر رہتا ہے۔ اگر آدمی دنیا میں ملی ہوئی چیزوں کو عطیۂ الٰہی کی حیثیت سے دریافت کرلے تو یہ دریافت اس کے لئے ایک عظیم پوائنٹ آف ریفرنس بن جائے گی۔
جس انسان کو شعوری طورپر اِس حقیقت کی دریافت ہوجائے، وہ پکار اٹھے گا کہ خدایا، موت سے پہلے کی زندگی میں بھی میں کامل طورپرعاجز تھا، لیکن تونے اپنی رحمت سے بلا استحقاق مجھے یک طرفہ طورپر تمام چیزیں دے دیں، موت کے بعدکی زندگی میں بھی دوبارہ میں اپنے آپ کو کامل طور پر عجز کی حالت میں پاؤں گا۔ خدایا، جس طرح تونے موت سے پہلے کی زندگی میں میرے عجز کی کامل تلافی فرمائی، اسی طرح تو موت کے بعد کی زندگی میں بھی میرے عجز کی کامل تلافی فرما، مجھے وہ تمام چیزیں مزید اضافہ کے ساتھ دے دے جو تو نے موت سے پہلے کی زندگی میں مجھے عطا کی تھیں۔
اِس پوائنٹ آف ریفرنس کے ساتھ نجاتِ آخرت کی دعا کرنا، بلاشبہہ اسم اعظم کے ساتھ دعا کرنا ہے، جس کی قبولیت کی بشارت دی گئی ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس اسمِ اعظم کے حوالے سے دعا کرنے کی توفیق پائیں۔