دجال سے زیادہ خطرناک
حضرت ابو ذر غفاری کی ایک روایت کے مطابق، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر الدجال أخوف علی أمتی (مسند احمد، جلد5، صفحہ 145) یعنی میں اپنی امت پر دجال سے بھی زیادہ ایک اور چیز سے ڈرتا ہوں۔ پوچھا گیا کہ اے خدا کے رسول، وہ کیا چیز ہے جس سے آپ اپنی امت کے اوپر دجال سے زیادہ ڈرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ گمراہ کرنے والے لیڈر (الأئمۃ المضلین)۔
اِس حدیث میں ’’ائمۃ‘‘ سے مراد بعد کے دور کے مسلم علماء اور مسلم قائدین ہیں۔ اُن کے زیادہ خطرناک ہونے کا سبب یہ ہے کہ ایک اور حدیث کے مطابق، دجال کی پیشانی پر ک ف ر لکھا ہوا ہوگا (صحیح مسلم، کتاب الفتن) یعنی دجال کی گم راہی اتنی زیادہ نمایاں ہوگی کہ سمجھنے والا اس کو آسانی کے ساتھ سمجھ لے۔لیکن مسلم رہنما اور مسلم قائدین کی غلط رہنمائی کو سمجھنا سخت مشکل کام ہوگا۔ یہ لوگ اسلام اور ملتِ اسلام کے نام سے لکھیں گے اور بولیں گے، وہ بظاہر اپنی بات کے حق میں اسلام کے حوالے دیں گے۔ اِس بنا پر عام لوگ ان کی باتوں کا تجزیہ نہ کرسکیں گے اور ان کو برحق سمجھ کر وہ ان کا ساتھ دینے لگیں گے۔
برائی کی دو قسمیں ہیں— ایک ہے، کھلی برائی (naked evil)، اور دوسری قسم وہ ہے جس کو مبرّر برائی (justified evil) کہا جاسکتا ہے۔ پہلی قسم کی برائی کوآدمی معمولی غور وفکر سے جان لیتا ہے، لیکن دوسری قسم کی برائی کوجاننا ایک مشکل کام ہے۔ دوسری قسم کی برائی کو وہی شخص سمجھ سکتا ہے جو بہت زیادہ سنجیدہ ہو، جواپنے ذہن کے اعتبار سے سخت محتاط ہو، جو کسی چیز کو ماننے سے پہلے اس کا تجزیہ اور تحقیق کرے، جو چیزوں کو غیر متعصبانہ ذہن سے دیکھتا ہو، جو اپنے جذبات کو الگ کرکے خالص عقلی بنیاد پر باتوں کو سمجھنے کی کوشش کرے، جو کسی خبر کو اُس وقت تک نہ مانے جب تک وہ غیر جانب دارانہ اسکروٹنی (scrutiny) سے درست ثابت نہ ہو جائے۔ اِس لیے دجال کے شر سے بچنا ممکن ہے، لیکن گمراہ قائدین کے شر سے بچنا سخت مشکل کام ہے۔