مدرسہ کلچر

مدرسہ کے بارے میں عام طورپر یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہاں دینی تعلیم ہوتی ہے، مگر زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ مدرسہ مبنی بر اقدار تعلیم (value education) کا ادارہ ہے۔ مدرسہ دراصل اُن قدیم روایات کے تسلسل کا نام ہے، جب کہ تعلیم کا مطلب اخلاقی تعلیم (moral education) ہوتا تھا، جب کہ انسانی اَقدار (human values) کو نصابِ تعلیم کا اہم جز سمجھا جاتا تھا۔

جدید نظامِ تعلیم کے برعکس، مدرسہ میں صرف سبجکٹ پڑھانے کے بجائے کتابوں کے ذریعے مختلف موضوعات کو پڑھایا جاتا ہے۔ اِس طرح اِن مدرسوں میں ابھی تک قدیم کتابوں کی اہمیت باقی ہے۔ قدیم روایات کے مطابق، یہ تمام کتابیں انسانی اقدار اور اخلاقی اصولوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ اِس طرح مدارس تعلیم کے ساتھ اخلاقی تربیت کے ادارے بن گئے ہیں۔ اِن مدارس میں سماج کے اچھے شہری تیار کیے جاتے ہیں۔

مدارس کے ماحول میں ہمیشہ خدا اور مذہب اور روحانیت کا چرچا رہتا ہے۔ اِس طرح یہ ممکن ہو جاتا ہے کہ مدارس میں تربیت پاکر جو لوگ تیار ہوں، وہ تعمیری سوچ کے حامل ہوں۔ وہ اجتماعی ذمے داریوں کو سمجھیں۔ وہ اپنے آپ کو خدا کے سامنے جواب دہ (accountable) سمجھیں۔ وہ اپنی ذات میں جینے والے نہ ہوں، بلکہ وہ دوسرے انسانوں کا شعور بھی یکساں طورپر رکھتے ہوں۔

مدرسے کے تعلیمی نظام میں مسلسل طورپر حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بات دہرائی جاتی ہے۔ یہ دونوں تصور مدرسہ کے پورے نظامِ تعلیم میں براہِ راست یا بالواسطہ طورپر شامل ہیں۔ اِس طرح ہر مدرسہ گویا کہ ایک ایسا ادارہ بن جاتا ہے، جو فنّی تعلیم کے ساتھ انسانی اور اخلاقی کلچر کا مرکزہو۔ یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ موجودہ زمانے میں قدیم اخلاقی روایات کا تسلسل جن اداروں کے ذریعے قائم ہے، وہ یہی مدرسے ہیں۔ یہ مدرسے قدیم اخلاقی چراغ کو موجودہ زمانے میں بھی جلائے ہوئے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom