انسان نما حیوان
فروری 2008 میں پرگتی میدان (نئی دہلی) میں ایک انٹرنیشنل بک فئر کا انعقاد کیاگیا۔ میں 9 فروری 2008 کو یہ بک فئر دیکھنے کے لیے وہاں گیا۔ پرگتی میدان کے وسیع رقبے میں ہر طرف کتابوں کے شان دار اسٹال لگے ہوئے تھے۔ ایسا معلوم ہوتاتھا، جیسے نئی دہلی کا پرگتی میدان علم کا شہر (city of knowledge) بن گیاہے۔ کثیر تعداد میں لوگ کتابوں کو پڑھتے ہوئے اور خریدتے ہوئے نظر آئے۔
جب میں بک فئر کے اندر چل پھر رہا تھا، اس وقت مجھے وہاں ایک انوکھا منظر دکھائی دیا۔ میں نے دیکھا کہ وہاں انسانوں کے علاوہ ایک کتّا بھی ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان اِدھر اُدھر دوڑتا ہوا نظرآیا۔ بظاہر وہ بھی انسانوں کی طرح چل پھر رہا تھا، لیکن اس کو نہ اِس بات کا علم تھا کہ یہاں کتابوں کی صورت میں دنیا بھر کا علم موجود ہے، اور نہ اس کو یہ شوق تھا کہ وہ اس اتھاہ علمی ذخیرے سے اپنے لیے کوئی روشنی حاصل کرے۔
بک فئر کی دنیا میں ایک حیوان کی موجودگی دیکھ کر مجھے قرآن کی ایک آیت یاد آئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے لوگ بظاہر انسان دکھائی دیتے ہیں، لیکن وہ حیوان کی مانند ہیں۔ وہ اِس دنیا میں صرف کھاتے پیتے ہیں اور پھر مرجاتے ہیں۔ ایسے لوگ آخرت میں اندھے پن کے ساتھ اٹھائے جائیں گے (طٰہٰ: 125)۔
موجودہ دنیا میں ہر طرف خالق کی نشانیاں (signs)بکھری ہوئی ہیں۔یہ نشانیاں مخلوق کی صورت میں خالق کا تعارف کرارہی ہیں۔ جو لوگ اِس تعارف میں خالق کو دریافت کریں اور اس کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالیں، وہ بینا لوگ ہیں۔ اور جو لوگ اِس تعارف میں خالق کو نہ دیکھیں، وہ گویا کہ اندھے تھے۔ وہ دنیا میں اندھے بن کررہے، اِس لیے وہ آخرت میں بھی اندھے پن کی حالت میں اٹھائے جائیں گے۔ ایسے لوگ بظاہر انسان، مگر حقیقت میں وہ حیوان ہیں۔ دنیا میں ان کی یہ حقیقت چھپی ہوئی ہے، لیکن آخرت میں ان کی یہ حقیقت عیاں ہو کر سامنے آجائے گی۔