روزہ کی حقیقت

روزہ کے لیے عربی لفظ صوم ہے۔ صوم کے معنیٰ ہیں، رُکنا(abstinance)۔ زندگی میں  صرف اقدام کی اہمیت نہیں ہوتی، بلکہ رُکنا بھی زندگی میں ایک بے حد اہم پالیسی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اقدام اگر خارجی توسیع کی علامت ہے تو رُکنا داخلی استحکام کی علامت۔ اور زندگی کی حقیقی تعمیر کے لیے بلا شبہہ دونوں ہی یکساں طورپر ضروری ہیں۔

مشہور صحابی خالد بن الولید کو پیغمبر اسلام نے سیف اللہ کا لقب عطا کیا تھا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن الولید کو یہ لقب کسی اقدام یا جنگی پیش قدمی پر نہیں  دیا تھا۔ بلکہ آپ نے سیف اللہ کا لقب اُنہیں  اُس وقت دیا تھا جب کہ غزوۂ موتہ کے موقع پر انہوں نے یک طرفہ طورپر اپنی تلوار میان میں  رکھ لی تھی اور تمام صحابہ کو جنگ کے میدان سے ہٹا کر مدینہ واپس آگئے تھے۔

روزہ اس بات کا سبق ہے کہ تم چند دنوں کے لیے کھانا چھوڑ دو تاکہ تم بقیہ دنوں میں  زیادہ اچھے کھانے والے بنو۔ تم چند دنوں کے لیے اپنی سرگرمیوں کو داخلی تعمیر کے محاذ پر لگا دو، تاکہ اس کے بعد تم زیادہ بہتر طورپر خارجی سرگرمی کے قابل بن جاؤ۔ چند دنوں کے لئے تم اپنے بولنے پر پابندی لگا لو تاکہ اس کے بعد تم زیادہ بہتر بولنے والے بن سکو۔ چند دنوں کے لیے تم اپنے مقام پر ٹھہر جاؤ تاکہ اس کے بعد تم کامیاب پیش قدمی کے قابل بن سکو۔

روزہ کا مہینہ مومن کے لیے تیاری کا مہینہ ہے۔ اپنی سوچ کے معیار کو بلند کرنا، اپنی عبادت میں تقویٰ کی اسپرٹ بڑھانا ، اپنی روحانیت میں اضافہ کرکے زیادہ سے زیادہ اللہ کی قربت حاصل کرنا، بھوک اور سیری کا تجربہ کرکے اپنے اندر شکر کا احساس جگانا، مادی مشغولیت کو کم کرکے آخرت کی طرف زیادہ سے زیادہ متوجہ ہونا، خارجی سفر کو روک کر داخلی سفر کی طرف رواں دواں ہونا، ایک مہینہ کے تربیتی کورس سے گذر کر پورے ایک سال کے لیے شکر و تقویٰ کی غذا حاصل کر لینا، وغیرہ۔یہی روزہ کا مقصد ہے اوریہی روزہ کی مقبولیت کا اصل معیاربھی۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom