فرقوں میں  بٹ جانا

اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے اور باہم اختلاف کیا جب کہ ان کے پاس واضح دلائل آچکے تھے۔ اور ان کے لئے بڑی سزا ہے۔ (آل عمران ۱۰۵)

جب کسی قوم کی توجہ خدا کی طرف سے ہٹتی ہے تو اس کی توجہ اپنے آپ کی طرف لگ جاتی ہے۔ اب اس کے افراد کے اندر خود پسندی اور مفاد پرستی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کا نتیجہ افتراق اور اختلاف ہے۔ جب لوگوں کی توجہ خدا کی طرف لگی ہوئی ہو تو آپس کا اختلاف قدرتی طورپر دب جاتا ہے۔ اس کا لازمی نتیجہ باہمی اتحاد ہو تا ہے۔ اس کے برعکس جب لوگو ں کی توجہ اپنی ذات کی طرف لگ جائے تو ہر ایک کی رائے اور ہر ایک کا مفاد الگ الگ ہو جاتا ہے۔اس کے قدرتی نتیجہ کے طورپر باہمی اختلاف اور آپس کا ٹکراؤ پیدا ہو تا ہے۔

اتحاد خدا سے خوف کا لازمی نتیجہ ہے، اور اختلاف خدا سے بے خوفی کا لازمی نتیجہ۔کسی مذہبی گروہ میں  اختلاف اس بات کی علامت ہے کہ اس کی زندگی تقویٰ کی پٹری سے اتر کر کسی اور پٹری پر چلنے لگی ہے۔اتحاد نام ہے اختلاف کے باوجود متحد ہونے کا۔ مختلف اسباب سے ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ لوگوں کے درمیان طرح طرح کے اختلاف پیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ اختلافات ناگزیر ہیں۔ کسی بھی تدبیر سے اختلافات کے وجود کو ختم نہیں  کیا جا سکتا۔ ایسی حالت میں اصل چیز یہ نہیں  ہے کہ لوگوں کے درمیان سرے سے اختلاف موجود نہ ہو۔ اصل چیز یہ ہے کہ لوگوں کے اندر یہ مزاج پایا جائے کہ وہ اختلاف کے باوجود باہم مل کر کام کرسکیں۔

یہ مزاج لوگوں کے اندر کسی برتر مشن کے نتیجہ میں  پیدا ہوتاہے۔ خدا کا سچا عقیدہ لوگوں کے اندر یہی مزاج پیدا کرتا ہے۔ خدا کی عظمت کا تصور لوگوں کی نظرمیں  بقیہ تمام چیزوں کی اہمیت کو گھٹا دیتا ہے۔ مزاج کی یہ تبدیلی لوگوں کے اندر یہ حوصلہ پیدا کرتی ہے کہ وہ اختلاف کو نظر انداز کرکے باہم متحد ہو جائیں۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom