دولت اور خوشی
معروف صنعت کار مسٹر گوتم سنگھانیا (Gautam Singhania) کے چہرے پر لیکوڈرما کے نشانات ہیں۔ کافی علاج کے باوجودیہ داغ ختم نہ ہوسکے۔ انھیں اپنے باپ سے ایک ہزار کروڑ روپیے کابزنس ایمپائر وراثت میں ملا ہے۔ مگر چہرے کے لیکوڈرما کی وجہ سے وہ لوگوں کے سامنے بہت کم آتے ہیں۔ وہ بہت ذہین اور بااصول آدمی ہیں۔ انھوں نے اپنے مسائل کے ساتھ رہنا سیکھ لیا ہے۔ گوتم سنگھانیا کی عمر ۳۹ سال ہے۔ وہ بمبئی میں رہتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا:
Oh, see how bad my life is, I wish it were different. But, you have to have the wisdom to accept what you can’t change.
“اُف، دیکھو کہ میری زندگی کتنی بُری ہے۔ کاش ایسانہ ہوتا۔ لیکن آدمی کے اندر یہ ہوش مندی ہونی چاہیے کہ وہ اس چیز کو قبول کرسکے، جس کو وہ بدل نہیں سکتا‘‘۔
گوتم سنگھانیا نے اپنی بیماری کا بہت علاج کیا مگر مرض کچھ اور بڑھ گیا۔ وہ اب اس بیماری کو اپنا مقدر سمجھ کر اس کے ساتھ جینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے اپنے تأثرات بتاتے ہوئے کہا کہ: میرا ماننا ہے کہ دولت کے ذریعے آپ خوشی خرید نہیں سکتے۔ دنیا میں ہزاروں ایسے لوگ ہیں جو مجھ سے زیادہ دولت مندہیں۔ مگر وہ اپنی زندگی سے خوش نہیں۔ میں دس ایسے آدمیوں کا نام بتا سکتا ہوں جو بے شمار دولت رکھتے ہیں مگر وہ نہایت بُری حالت میں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دولت، شہرت، اقتدار— یہ چیزیں آپ کو خوشی نہیں دے سکتیں۔ خوشی خود اپنے آپ سے ملتی ہے نہ کہ کسی خارجی چیز سے:
“I believe money can't buy you happiness. There are hundreds and thousands of people in the world who are much richer than I am, but they are not happy with themselves. I can name 10 people who have all the money in the world, but are miserable. So, money, fame, power—these things can’t make you happy. Happiness comes from within, from being at peace with oneself.”
The Times of India (Life!) Bombay, August 22, 2004