عادت کو چھوڑنا

اسلام کا کلمہ ہے: لا الٰہ الّا اللّٰہ۔ اِس کلمے کے مطابق، پہلے نفی کا درجہ ہے اور اس کے بعد اثبات کا درجہ۔ کوئی آدمی جب تک غیر اللہ کی نفی نہ کرے، اُس کو اللہ کے اقرار کا درجہ نہیں مل سکتا۔دونوں یکساں طورپر کلمۂ توحید کا جُز ہیں۔ اُن میں سے کسی ایک کو دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔

یہ فطرت کا قانون ہے۔ یہ فطرت کا ابدی اصول ہے کہ ایک چیز کو چھوڑنے کے بعد ہی آدمی کو دوسری چیز ملے۔ خدا کی بنائی ہوئی اِس دنیا میں کسی انسان کو کوئی حقیقی چیز اُسی وقت مل سکتی ہے جب کہ وہ اس سے پہلے غیر حقیقی چیزوں کو چھوڑ چکا ہو۔ غیر حقیقی چیز کو نہ چھوڑنا اور حقیقی چیز کو پانے کی امید رکھنا، یہ دونوں چیزیں صرف ایک خوش فہم انسان کے دماغ میں فرضی طورپر اکھٹا ہوسکتی ہے، مگر حقیقت کی دنیا میں اِس طرح کی یکجائی ممکن نہیں۔

جو عورت یا مرد سچائی کا مسافر بننا چاہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ فطرت کے اِس قانون کو جانے۔ مثلاً اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگوں کی زندگی میں غلط عادتیں شامل ہوجاتی ہیں۔ یہ عادتیں مختلف قسم کی ہوتی ہیں۔ مثلاً ہنسی مذاق کی باتیں، پان سگریٹ کا استعمال۔ فضول خرچی، نمائشی کام، تفریحی مشغلے، لطیفہ گوئی، گپ شپ، رواجی تکلّفات، اور رسمی تحفے تحائف کی بے معنٰی دھوم۔

اِس قسم کی مختلف عادتیں ہیں جن میں لوگ مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اِن عادتوں کا بیک وقت دو بڑا نقصان ہے۔ ایک، یہ کہ یہ عادتیں انسان کے اندر سطحیت پیدا کرتی ہیں۔ وہ آدمی کو اعلیٰ ذوق سے محروم کردیتی ہیں۔ اور دوسرے یہ کہ یہ عادتیں آدمی کے وقت اور اس کے وسائل کا بڑا حصہ کھا جاتی ہیں۔ آدمی اِس قابل نہیں رہتا کہ وہ کسی سنجیدہ کام میں اپنے آپ کو بھر پور طور پر لگا سکے۔ حقیقت یہ ہے کہ غلط عادتیں قاتل عادتیں ہیں۔ وہ انسان کو انسان کے درجے سے گرا کر حیوان کے درجے تک پہنچا دیتی ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom