ایک عظیم ایمانی صفت

ایمان کیا ہے، ایمان نام ہے خدا کو اس کی عظمتوں کے ساتھ دریافت کرنے کا۔ خدا کی عظمتوں کو دریافت کرنا، دوسرے اعتبار سے خوداپنے بے عظمت ہونے کو دریافت کرنا ہے۔ یہ دریافت آدمی کے اندر کامل تواضع(modesty) کی صفت پیدا کرتی ہے۔

تواضع کے فائدوں میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ وہ آدمی کو پورے معنوں میں علم کا طالب بنا دیتی ہے۔ اس دنیا میں سب سے بڑا جاننے والا وہ ہے جو اس احساس میں جینے لگے کہ میں نہیں جانتا۔ تواضع آدمی کے اندر یہی صفت پیدا کرتی ہے۔ تواضع آدمی کو اس قابل بنادیتی ہے کہ اس کا علمی سفر کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رہے۔ اس کے اندر ذہنی ارتقا کا عمل (process) کبھی ختم نہ ہو۔

خلیفۂ ثانی عمر فاروق کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہر ایک سے علم حاصل کرتے تھے(کان یتعلم من کل احد) دوسرے لفظوں میں یہ کہ عمر فاروق کے اندر اضافۂ علم کا عمل (learning process) مسلسل جاری رہتا تھا، وہ کبھی بند نہیں ہوتا تھا۔

ایساکیوں ہوتا تھا۔ اس کا ایک عام طریقہ یہ تھا کہ عمر فاروق جب کسی سے ملتے تھے تو اپنی بات سنانے سے زیادہ وہ اس کی بات سننے کی کوشش کرتے تھے۔ وہ ہر ایک سے سوال کرکے اس کے تجربات اور معلومات سے فائدہ اٹھاتے تھے۔

یہ اضافۂ علم صرف اس لیے ممکن ہوتا تھا کہ وہ ایک بے حد متواضع آدمی تھے۔ وہ اپنی بڑائی میں جینے کے بجائے حق کی بڑائی میں جیتے تھے۔ اس نفسیات نے ان کو ابدی طورپر ایک طالب (seeker) بنا دیا تھا۔

حضرت عمر فاروق کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ کبھی ایسا ہوتا تھا کہ کسی وجہ سے ان کے کسی فیصلہ میں غلطی ہوجاتی تھی تو خواہ وہ غلطی کتنی ہی چھوٹی ہو وہ فوراً اس کو قبول کر لیتے اور کھلے طورپر انتہائی شدت کے ساتھ یہ کہہ پڑتے کہ—لولافلانٌ لہلک عمر (اگر فلاں شخص نہ ہوتا تو عمر ہلاک ہوجاتا)

اپنی غلطی کا اعتراف، مومن کے لئے عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔ مومنانہ مزاج یہ ہے کہ کوئی چھوٹی غلطی ہو تب بھی وہ انتہائی الفاظ میں اس کا عتراف کرے۔ مومن اعتراف خطا کو عبادت سمجھتا ہے، اس لیے وہ اس سلسلہ میں کسی ادنیٰ کمی کو بھی گوارہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔

واحد چیز جو غلطی کے اعتراف میں رکاوٹ بنتی ہے وہ کبر ہے۔ مومن کبر خفی اور کبر جلی دونوں سے پاک ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی بھی چیز اس کے لیے اپنی غلطی کے اعتراف میں رکاوٹ نہیں بنتی۔مومن کا ذہن یہ ہوتا ہے کہ—اپنی غلطی کا فوراً اعتراف کرو، خواہ اس کے نتیجہ میں تم دوسروں کی نظر میں چھوٹے بن جاؤ۔

عمر فاروق کے اسوہ سے مزید یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس معاملہ میں مومن کی حسّاسیت اتنی زیادہ بڑھی ہوئی ہوتی ہے کہ غلطی تو درکنار وہ شبہِ غلطی پر بھی تڑپ اٹھتا ہے اور کھلے لفظوں میں اپنی کوتاہی کا اعتراف کرلیتا ہے۔

اس کی ایک مثال یہ ہے کہ عمر فاروق کی خلافت کے زمانہ میں لوگ نکاح میں عورتوں کے مہر زیادہ باندھنے لگے۔ عمرفاروق نے ایک بار اپنے خطبہ میں لوگوں کے سامنے کہا کہ زیادہ مہر باندھنا اسلامی طریقہ کے خلاف ہے۔ تم لوگ ایسا نہ کرو۔ اگر کوئی شخص زیادہ مہر باندھے گا تو میں فاضل رقم ضبط کرکے اس کو بیت المال میں داخل کردوں گا۔ اس پر ایک بوڑھی عورت اٹھی اور اس نے کہا کہ اے عمر، تم کو ایسا کہنے کا کیا حق ہے، جب کہ خدا نے فرمایا ہے کہ اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی بدلنا چاہو اور تم اس کو بہت سا مال دے چکے ہو تو تم اس میں سے کچھ واپس نہ لو۔ (وإن أردتم استبدال زوجٍ مکان زوجٍ واٰتیتم إحداہنّ قنطاراً فلا تأخذوا منہ شیئا، النساء ۲۰)

بوڑھی خاتون کا یہ حوالہ خالص منطقی اعتبار سے درست نہ تھا۔ کیوں اس آیت میں قنطار (مال کثیر) سے مراد مہر کے علاوہ مال ہے نہ کہ بوقت نکاح دی ہوئی مہر۔ مگر حضرت عمر کی حسّاسیت نے اس پہلو کو نظر انداز کردیا۔ یہ اگر چہ ان کی غلطی نہ تھی بلکہ یہ ایک شبہِ غلطی کا معاملہ تھا۔ اس کے باوجود اپنی متواضعانہ نفسیات کی بنا پر وہ منبر سے اتر پڑے اور کہا: کل الناس أفقہ منک یا عمر حتی العجائز( تمام لوگ، اے عمر، تجھ سے زیادہ جانتے ہیں حتی کہ بوڑھیاں بھی)۔ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں: أصابت امرأۃ وأخطأ رجل(ایک عورت نے صحیح کہا اور عمر نے غلطی کی)۔

مومن کے لیے اپنی غلطی کا اعتراف در اصل اعلیٰ ترین عبادت کے ہم معنی ہوتا ہے۔ وہ اپنے کو خطاوار مان کر خدا کے بے خطا ہونے کا اقرار کرتا ہے۔ وہ اپنے کو چھوٹا بتا کر اس حقیقت کا اعلان کرتا ہے کہ بڑائی تو صرف ایک خدا کا حق ہے، کسی انسان کے لیے کوئی بڑائی نہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کا کوئی موقع مومن کے لیے ایک نادر موقع ہوتا ہے، جب کہ وہ اپنی عبودیت کا ثبوت دے کر خدا کی قربت حاصل کرے۔ یہ مومن کے لیے ایک ایسے عمل کا موقع ہے جس سے زیادہ اور قیمتی موقع کوئی نہیں۔

معمولی حالات میں اپنی عبودیت کا اظہار بھی اگر چہ ایک اجرکا کام ہے، مگر وہ موقع جب کہ عبودیت کا اعتراف اپنی انا کو کچلنے کی قیمت پر ہو، وہ ایک ایسا انوکھا عمل ہے جس سے بڑا عمل اس زمین اور آسمان کے اندر کوئی نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom