خبر نامہ اسلامی مرکز- 52
1۔اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (نئی دہلی) کی طرف سے پیارے لال بھون میں ایک اجتماع ہوا۔ اس میں سلمان رشدی کی کتاب (سیٹنک ورسز) پر تقریریں ہوئیں۔ اور اس کے جواب میں ڈاکٹر ماجد علی خاں کی لکھی ہوئی کتاب (The Holy Verses) کا اجراء عمل میں آیا منتظمین کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور مذکورہ موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
2۔آریہ سماج (جنک پوری ) نئی دہلی کی طرف سے اپریل1989 میں ایک ہفتہ منایا گیا ۔ اس میں مختلف مذاہب کے ذمہ دار افراد کو خطاب کرنے کی دعوت دی گئی ۔15 اپریل 1989 کو اس میں صدر اسلامی مرکز کی تقریر رکھی گئی تھی اور پروگرام میں ان کا نام بھی چھاپ دیا گیا تھا۔ مگر رمضان کی وجہ سے اس میں شرکت نہ ہو سکی۔ البتہ اس کے منتظمین کو مرکز کی کچھ مطبوعات بطور تعارف بھیج دی گئی ہیں ۔
3۔نئی دہلی (کانسٹی ٹیوشن کلب ) میں 1-2اپریل 1989کو صوفیاء کے سماجی رول پر ایک سمینار ہوا۔ اس کا اہتمام عبدالرحیم خانخانہ میموریل سوسائٹی اور اردو اکادمی کی طرف سے کیا گیا تھا۔ منتظمین کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور 2اپریل کے اجلاس میں مذکورہ موضوع پر ایک تقریر کی۔
4۔الرسالہ کے مضامین مختلف اخبارات ورسائل میں کثرت سے نقل کیے جارہے ہیں۔ کچھ حوالے کے ساتھ نقل کرتے ہیں اور کچھ حوالے کے بغیر۔ اس سلسلے میں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ جو لوگ الرسالہ کے مضامین الرسالہ کے حوالے کے بغیر نقل کر رہے ہیں ، ان کے قارئین ان کو پڑھتے ہی فوراً محسوس کر لیتے ہیں کہ یہ الرسالہ کا مضمون ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل خاص ہے کہ الرسالہ کے پیغام کے ساتھ الرسالہ کا اسلوب بھی آج ایک ممتاز حیثیت حاصل کر چکا ہے ۔ نام نہ لیا جائے تب بھی لوگ کہہ پڑتے ہیں کہ یہ تو الرسالہ کی بات ہے ، یہ تو الرسالہ کا اسلوب ہے ۔
5۔عبدالکریم نبی بخش صاحب (67 سال) الرسالہ کے مستقل قاری ہیں ۔ انھوں نےیکم اپریل 1989کی ملاقات میں بتایا کہ ان لوگوں نے ایک مسلمان پائلٹ آفیسر کے نام الرسالہ انگریزی جاری کرایا تھا۔ ڈیڑھ سال کے مطالعے کے بعد ان کی ملاقات مذکورہ پائلٹ آفیسر سے ہوئی۔ انھوں نے تاثر پوچھا۔ پائلٹ آفیسر نے کہا کہ میرے تاثر کا اندازہ آپ اس سے کر سکتے ہیں کہ الرسالہ کے مطالعہ ہی کی وجہ سے ایسا ہوا کہ میں ہوائی جہاز کی سروس میں ہوتے ہوئے شراب کے استعمال سے بچ گیا ، ورنہ وہاں تو شراب پانی کی طرح پی جاتی ہے۔
6۔الرسالہ(اردو ، انگلش) دوسری خدمات کے علاوہ ایک خدمت یہ انجام دے رہا ہے کہ وہ اسلام کے خلاف الزامات کا علمی سطح پر مدلل جواب دیتا ہے ۔ یہ جوابات نہ صرف یہ کہ لوگ خود پڑھتے ہیں بلکہ وہ اس کو دوسرے اخبارات ورسائل میں چھپوا کر اس کو مزید وسیع تر دائرہ میں پہنچاتے ہیں۔ الرسالہ انگلش میں مسٹر ارون شوری کے بعض سنگین الزامات کا مدلل اور سائنٹفک جواب دیا گیا تھا۔ اس کو محمد رفیع عمر صاحب نے بمبئی کے ایک اخبار The Afternoon Despatch & Courier میں پہنچایا ۔ اس اخبار نے اپنے شمارہ 24مارچ 1989 میں صفحہ ۱۱ پر اس کو مکمل طور پر شایع کیا ہے۔ اس کا عنوان ہے:
Distorting the Facts
7۔محمد سکندر عالم (عالم بک اسٹور، جھو مپورا، اڑیسہ) لکھتے ہیں کہ اُن کے یہاں 3-4مارچ 1989 کو ایک بہت بڑا دینی اجتماع ہوا۔ اس موقع پر انھوں نے جلسہ گاہ میں اسلامی مرکز کی مطبوعات اور الرسالہ کا اسٹال لگایا۔ کافی لوگ اسلامی مرکز سے متعارف ہوئے اور اچھا تا ثر لیا ۔ الرسالہ اور کتا بیں جو اسٹال پر موجود تھیں ، سب کی سب پہلے ہی روز فروخت ہو گئیں۔ اس کے بعد ہمارا اسٹال صرف نمائشی اور تعارفی مرکز بن کر رہ گیا۔ پرچہ اور کتابوں کی مانگ بہت زیا دہ تھی۔ لوگوں کا بیان تھا کہ الرسالہ اور اسلامی مرکز وقت کے اہم تقاضے کے عین مطابق ہیں ۔
8۔شجاعت اللہ خاں صاحب ایڈوکیٹ سپریم کورٹ (نئی دہلی ) الرسالہ کے مستقل قاری ہیں۔ وہ اپنے خط یکم اپریل 1989 میں لکھتے ہیں : آپ کے مضامین بہت معیاری ہوتے ہیں اور مسائل پر بحث مکمل اور آسان طریقہ سے کی جاتی ہے ۔ آپ کا طریقہ قانون خداوندی کو سمجھانے کا جدید اور سائنس پر مبنی ہوتا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ سارے علماء صاحبان کوآپ کا طریقۂ تحریر ہی اپنا نا چاہیے۔
9۔ایک خاتون لکھتی ہیں کہ میں اپنے بچوں سے ملنے کے لیے ہندستان سے عمان آئی ہوں۔ یہاں ہمارے پڑوس میں بہت سے غیر مسلم رہتے ہیں۔ ان کو میں نے انگریزی رسالہ دیا۔ اسی طرح سفر کے دوران جہاز میں ایر ہوسٹس وغیرہ کو بھی انگریزی رسالے دیے ۔ یہاں عمان- برطانیہ ایگز بیشن لگی ہوئی تھی ، 20 فروری سے26 فروری 1989 تک۔ وہاں بھی بہت سی انگریز عورتوں کو میں نے انگریزی الرسالہ کے پرانے شمارے دیے ۔ اسی طرح سنگا پور میں نو مسلموں کی تنظیم ہے ، ان کو بھی ہم نے الرسالہ انگریزی کے شمارے بھیجوائے ہیں۔(والدہ نکہت ضیاء)
10۔صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر 24 اپریل 1989 کو آل انڈیا ریڈیو نئی دہلی سے نشر کی گئی۔ اس کا عنوان تھا : تیوہار اور قومی یک جہتی ۔ اس تقریر میں قومی تیوہاروں کی سماجی حیثیت اور ان کے انسانی پہلو کو بیان کیا گیا ۔
11۔بنگلور کے ارشاد احمد خاں ( پیدائش 1964) سینٹ جوزف کے طالب علم ہیں۔ وہ الرسالہ انگریزی پڑھتے ہیں۔ انھوں نے انگریزی الرسالہ کے بارےمیں اپنے تاثرات ان الفاظ میں بیان کیے :
I subscribe many Islamic papers. Al-Risala (English) is the only paper that inspires me and gives me the right direction.
12۔ایک صاحب لکھتے ہیں : " خاتونِ اسلام" کی وی پی وصول کی۔ کتاب ہاتھ میں لینے کے بعد بس چھوڑنے کو جی نہیں چاہا اور جب تک کتاب ختم نہیں ہوئی ، دل میں بس آگے ہی آگے پڑھنے کی تڑپ رہی ۔ واقعی کتاب اپنے موضوع پر لاثانی ہے۔ اللہ مولانا کے قلم میں اور زور بخشے۔ لکھنے کا انداز بھی انوکھا ہے ۔ دل میں اثر کر کے ہی دم لیتا ہے(محمد رحمت اللہ ،سیتا مڑھی)
13۔"اسلام دور جدید کا خالق " نامی کتاب جلد ہی پریس سے چھپ کر آنے والی ہے۔