۴۹ سال بعد
2 اپریل 1989 کو دہلی یونیورسٹی میں کانوکیشن کی ایک خصوصی تقریب ہوئی۔ اس موقع پر مسٹر ایم فاروقی کو ایم اے (تاریخ) کی، اور مسٹر ڈی سانگھی کو بی اے کی ڈگری دی گئی۔ ان دونوں نے 49 سال پہلے دہلی یونیورسٹی سے ایم اے اور بی اے کا امتحان کامیابی کے ساتھ پاس کیا تھا۔ مگر اس وقت کی انگریز حکومت نے ان کی ڈگریاں ضبط کر لیں۔ اب نئی حکومت نے ضبطی کے حکم کو منسوخ کرتے ہوئے دونوں کو ان کی ڈگریاں دیدی ہیں جن کے وہ جائز طور پر مستحق تھے ۔
یہ 1940 کا واقعہ ہے۔ اس وقت دہلی پراؤنشیل اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں مسٹرفاروقی صدر اور مسٹر سانگھی سکریٹری تھے ۔ مدراس اور یوپی کی حکومت کی طرف سے یہ سرکلر جاری کیا گیا کہ طلبہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں ، ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ مسٹر فاروقی اور مسٹر سانگھی نے اس سر کاری حکم کے خلاف تقریریں کیں۔ اور 16 نومبر 1940 کو دہلی کے اسکولوں اور کالجوں میں اسٹرائیک کرائی۔ اس جرم کے نتیجےمیں دونوں صاحبان دہلی یونیورسٹی سے ایک سال کے لیے خارج کر دیے گئے۔ اسی سال (نومبر1940ء )میں دونوں کی ڈگریاں ضبط کر لی گئیں۔ ضبطی کا حکم اس وقت دہلی یونیورسٹی کے انگریز وائس چانسلر سرمارس گوائر (Sir Maurice Gwyer) نے جاری کیا تھا۔ اب49سال بعد دونوں کو ان کی ڈگریاں اعزاز و اکرام کے ساتھ دیدی گئی ہیں (ٹائمس آف انڈیا3 اپریل 1989، صفحہ 5)
دنیا کا یہ واقعہ آخرت میں پیش آنے والے واقعہ کی ایک تصویر ہے۔ آج کی دنیا میں متکبر اور خود پسند لوگوں کا غلبہ ہے۔ وہ خدا کے سچے بندوں سے ان کی" ڈگریاں"چھینے ہوئے ہیں۔ وہ ان کے بر سر حق ہونے کا اعتراف نہیں کرتے۔ وہ ان کی اعلیٰ خدمات کو بے وزن بناتے ہیں۔ وہ ان کو بالقصد عزت کے مقامات سے دور رکھتے ہیں۔ مگر جب قیامت آئے گی اور انسانی اقتدار کی جگہ خدائی اقتدارقائم ہوگا تو ساری صورت حال یکسر بدل جائے گی۔ اس وقت ان محروموں کو مزید اضافہ کے ساتھ ان کی "ڈگریاں" انھیں عطا کی جائیں گی۔ آج کے دن اور آنے والے دن کےدرمیان" ۴۹ " سال سے زیادہ کا فاصلہ نہیں ۔