قیامت کی طرف
انسان ایک ایسی مخلوق ہے جس کو زندگی گزارنے کے لیے بہت سی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثلاً پانی اورروشنی اور آکسیجن، وغیرہ۔ اِس طرح کے بے شمار آئٹم ہیں جو انسان کی بقاءِ حیات کے لیے لازمی طورپر ضروری ہیں۔ یہ سامانِ حیات ہماری دنیامیں وافر طورپر بغیر مانگے ہوئےموجود ہے۔ اسبابِ حیات کے اِس مجموعہ کو لائف سپورٹ سسٹم (life-support system) کہا جاسکتا ہے۔یہ لائف سپورٹ سسٹم اتنا مکمل ہے کہ وہ انسان کی ہر چھوٹی بڑی ضرورت کو نہایت اعلیٰ صورت میں پورا کررہا ہے۔ زمین سے لے کر سورج تک پوری دنیا استثنائی طورپر انسان کی خدمت میں لگی ہوئی ہے۔ انسان کو اس کی کوئی قیمت ادا کرنی نہیں پڑتی ہے۔
مگراکیسویں صدی کےآغاز میں ایک ناپسندیدہ ظاہرہ پیدا ہوا جس کو گلوبل وارمنگ کہاجاتا ہے۔ گلوبل وارمنگ دوسرے الفاظ میں، زمین کے لائف سپورٹ سسٹم کے خاتمہ کی شروعات ہے۔ انڈسٹریل سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے پلوشن نے سیارۂ زمین پر ایسے حالات پیدا کیے، جب کہ یہ دنیا انسان کے لیے قابلِ رہائش (habitable) ہی نہیں رہے گی۔موجودہ زمانے میں گلوبل وارمنگ کے بارے میں مسلسل خبریں آرہی ہیں جو قیامت کی پیشین گوئی (prediction)کی تصدیق کرنے والی ہیں۔ستمبر 2021میں،بی بی سی انگریزی میں مسلسل ایک نیوز آرہی ہے، ایک دن یہ نیوز حسب ذیل عنوان سے نقل کی گئی تھی:
Volcano on Canary Island La Palma erupts, spewing ash and lava into national park
دوسری نیوز ویب سائٹس نے ان الفاظ میں لا پالما کی تباہی کی خبر دی ہے:
La Palma Volcano Reaches Atlantic Ocean, Leaves Trail of Destruction Behind. (New18)
Bright lava flows, smoke pour from La Palma volcano eruption. (Sky News)
ان تمام نیوز کا خلاصہ یہ ہے کہ اسپین کے جزیرہ لا پالما میں کمبری ویجا ( the Cumbre Vieja) نامی آتش فشاںسے راکھ، دھوئیں اور لاوے کے نکلنے کا سلسلہ جاری ہے۔انتہائی گرم لاوے نے مکانات اور جنگلاتی علاقے کو جلا ڈالا ہے۔ اندازے کے مطابق، لاوا کے راستے میں آنے والے 1200سے زیادہ گھر تباہ ہوچکے ہیں، اور 6 ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ لا پالما میں آتش فشاں سے لاوے (volcanic lava)کا اخراج 19 ستمبر سےشروع ہوا تھا۔ دھماکے سے قبل 4.2 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔ ہزاروں چھوٹے زلزلے کے ایک ہفتے کے بعد کمبری ویجا ا ٓتش فشاں پہاڑ سے سیاہ اور سفید دھواں کے بڑے بڑے بادل نکلے۔اس سے اب تک180 ہیکٹرز کا علاقہ جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ کئی علاقوں پر سیاہ راکھ کی موٹی تہیں جم چکی ہیں۔پگھلے ہوئے لاوا کا تقریباَ 6 میٹر (20 فٹ) اونچا نہ رکنے والا بہاؤ سمندر کی طرف جا رہاہے ۔ماہرین نےیہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر سترہ سے بیس ملین کیوبک میٹر لاوا سمندر تک پہنچے گا۔ جب لاوا سمندر میں گرے گا تو پانی کے ملاپ سے شور بلند ہونے کے ساتھ ساتھ فضا میں انتہائی زہریلی اور تیزابی گیسیں بلند ہوں گی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سے زمین میں مزید نئی دراڑیں ابھر سکتی ہیں ۔
اس قسم کی صورتِ حالزمین کے اوپر ہر قسم کی زندگیوں (ecology)کے لیے سنگین خطرہ پیدا کرتی جارہی ہے۔ تمام انسانی کوششوں کے باوجودکوئی بھی انسانی تدبیر گلوبل وارمنگ کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوپارہی ہے۔ زمین کے ایکولوجیکل سسٹم کی صورتِ حال دن بدن پیچیدہ ہوتی جارہی ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق، فضائی آلودگی سے ہونے والے نقصان کا جو اندازہ ماضی میں کیا گیا تھا، اب اس سے کہیں زیادہ نقصان کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔چنانچہ بالواسطہ یا براہِ راست طورپر اس کا اثر تمام انسانی آبادیوں تک پہنچ رہا ہے۔
میڈیا میں مسلسل یہ خبریں آرہی ہیں کہ تمام دنیا کے سائنس دانوں نے گہری ریسرچ کے بعد یہ پایا ہے کہ ہماری زمین میں موسمیاتی تبدیلی (climatic change) اِس خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے کہ اب وہ ناقابلِ تبدیل (irreversible) ہوچکی ہے۔ ایکولوجی کا معاملہ اتنا بگڑ چکا ہے کہ آلودگی پھیلانے والی سرگرمیوں کو روک بھی دیں تب بھی صرف قدرتی عمل(natural processes)سے ہوا میں کافی زیادہ قدرتی کاربونک ایروسول (carbonic aerosol) یعنی مائیکرواسکوپک لیکوئڈ ڈراپ لیٹس (Microscopic Liquid Droplets) بنتی ہیں، جن سے انسانی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
گلوبل وارمنگ اور اس کے متعلق پہلوؤں پر موجودہ زمانے میں وسیع پیمانے پر مطالعہ کیا جارہا ہے۔ اِس مطالعے کا ایک حصہ یہ ہے کہ زمین کے نارتھ پول اور ساؤتھ پول میں پہاڑ کی مانند برف کے بڑے بڑے تودے (glaciers) ہیں۔ اِن تودوں کے نیچے بڑے بڑے آتش فشاں پہاڑ (volcanoes) چھپے ہوئے ہیں۔ یہ آتش فشاں پہاڑ محصور توانائی (pent-up energy) کے بھاری ذخیرے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اِن کے اوپر برف کے تودے گویا کہ بڑے بڑے فطری ڈھکن تھے جو اِس آتش فشاں کو پھٹ کر باہر آنے سے روکے ہوئے تھے۔گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں نارتھ پول اور ساؤتھ پول کے یہ برفانی ڈھکن تیزی سے پگھل رہے ہیں۔اِس طرح شدید طورپر یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ نارتھ پول اور ساؤتھ پول کا برفانی ڈھکن بہت جلد پگھل کر ختم ہوجائے اور ان کے اندر چھپا ہوا آتش فشا ں پھٹ کر آگ اور لاوا (lava)کی صورت میں باہر آجائے۔
مثلاً لاپالما کا لاوا بحر اٹلانٹک تک پہنچا تو وہاں لاوا کے پانی میں ملنے سے دھماکے شروع ہوگئے ہیں، اور زہریلی گیس کے بادل فضا میں پھیل رہے ہیں۔ لاوا کا مطالعہ کرنے والے سائنسدانوں نے اسے 1000 ڈگری سینٹی گریڈ (1,800 ڈگری فارن ہائیٹ سے زیادہ) پر ناپا۔ اس وقت یہ آتش فشاں ایک دن میں 8,000 سے 10,500 ٹن سلفر ڈائی آکسائیڈ پیدا کر رہا ہے۔ سلفر ڈائی آکسائیڈ صحت عامہ کے لیے بہت ہی سنگین مسئلہ ہے۔ یہ تیزابی بارش اور فضائی آلودگی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔یہی سب وہ چیزیں ہے، جن کو لائف سپورٹ سسٹم کے خاتمہ کی طرف سفر کہا جاسکتا ہے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کے تعلق سے مختلف پیشین گوئیاں کی ہیں۔ ان میں کلائمیٹ کی تبدیلی کے تعلق سے چند یہ ہیں: دخان (اسموگ) ، زمین کا دھنسنا یا لینڈ سلائڈ، سورج کا مغرب (مخالف سمت ) سے نکلنا (صحیح مسلم، حدیث نمبر 2901)، زلزلوں کی کثرت (صحیح البخاری، حدیث نمبر 7121)، وغیرہ۔حالات بتاتے ہیں کہ ان باتوں کی ابتدا ہوچکی ہے۔ نیوز کے مطابق، ایک مقامی باشندہ نے لا پالما کی تباہی کو ان الفاظ میں بیان کیاہے کہ ہر چیز تباہ و برباد ہوگئی:
Everything is destroyed
زمین کے ایک چھوٹے حصے میں ہونے والی فطری تباہی (calamity) گویا اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہے کہ ایک دن آنے والا ہے، جب کہ زمین مکمل طور پر ڈسٹرائے (destroy) کردی جائے۔ تباہی کے یہ چھوٹے چھوٹے فطری واقعات گویا موجودہ دنیا کے خاتمے کے آغاز کا اعلان ہیں۔ یعنی بہت جلد وہ وقت آنے والا ہے، جب کہ موجودہ دنیا کا خاتمہ ہوجائے اور ایک نئی دنیا بنے، جہاں خدا کا عدل قائم ہو۔ جہاں نیک لوگوں کو جنت میں داخلہ ملے، اور بُرے لوگوں کو کائناتی کوڑےخانے میں ڈال دیا جائے۔ اب آخری وقت آگیا ہے کہ ہر زندہ عورت اور مرد اُس آنے والے انصاف کے دن (Day of Judgement) کے لیے تیاری کرے، جو بہر حال آکر رہے گا اور جوآنے کے بعد پھر واپس جانے والا نہیں۔
قرآن کے مطابق، بڑا عذاب (العذاب الاکبر)وہ ہے جو قیامت کے وقت صورِ اسرافیل کے بعد آئے گا، لیکن اس سے پہلے چھوٹے چھوٹے علامتی عذاب (العذاب الادنیٰ)آئیں گے، تاکہ لوگ متنبہ ہو کر اپنی اصلاح کرلیں (السجدۃ،31:21)۔ گلوبل وارمنگ، میٹھےپانی کی قلت، زلزلوں کی کثرت ، آتش فشاں کا کثرت سے پھٹنا، سمندری طوفان،اور سیلاب وغیرہ، اِسی قسم کے چھوٹے عذاب ہیں۔ حالات بتاتے ہیں کہ اب آخری وقت آگیا ہے کہ انسان متنبہ ہو، اِس سے پہلے کہ وہ وقت آجائے جب کہ متنبہ ہونا کسی کے کچھ کام نہ آئے گا۔
حدیث کے مطابق،انسان کے لیے توبہ (repentance )کا موقع اس وقت تک ہے، جب تک سورج مشرق سے طلوع ہورہا ہے۔ جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو انسان کے لیے توبہ کا موقع ختم ہوجائے گا(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 4070)۔اللہ رب العالمین کا حالتِ غیب میں ہونا امتحان (test) کی مصلحت کی بنا پر ہے ۔ سورج کا مغرب سے نکلنا، گویا خدا کے حالتِ شہود میں آنے کے پراسس کا آغاز ہوگا، اور قیامت اس پراسس کا کلمینیشن ۔ یہی وہ دن ہوگا، جب کہ خدا غیب سے نکل کر ظاہر ہوجائے گا، اور ہر ایک کو اس کے اچھے اور برے عمل کے اعتبار سے اچھا یا برا بدلہ دے گا۔لیکن توبہ کا موقع ابھی ختم نہیں ہوا ہے، وہ اب بھی انسان کے پاس موجودہے۔ وہ جلد سے جلد اپنے آپ کو ایک سچا انسان بنائے، اور خدا کے منصوبۂ تخلیق کو جان کر اس کے مطابق زندگی کا سفرشروع کرے۔(ڈاکٹر فریدہ خانم)