حلال اور حرام کا تصور

کھانے پینے کے معاملے میں کچھ چیزیں انسان کے لیے حلال ہیں اور کچھ چیزیں حرام ہیں۔ حلال اور حرام کا یہ فرق کس بنیادپر قائم ہوتا ہے۔ایک طبقہ کا یہ کہنا ہے کہ اصل حرام فعل یہ ہے کہ کسی زندگی کو ہلاک کیا جائے۔ اس معاملہ میں ان کا فارمولا یہ ہے— ایک حسّاس زندگی کو مارنا حرام ہے، اور حسّاس زندگی کو نہ مارنا سب سے بڑی نیکی ہے:

Killing of a sensation is sin and vice versa.

یہ نظریہ بلاشبہہ ایک بے بنیاد نظریہ ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ موجودہ دنیا میں یہ سرے سے قابل عمل ہی نہیں، جیسا کہ اس مضمون میں دوسرے مقام پر واضح کیا جائے گا۔ زندگی کو مارنا ہمارا اختیار (option) نہیں۔ انسان جب تک زندہ ہے، وہ شعوری یا غیر شعوری طورپر بے شمار زندگیوں کو ہلاک کرتا رہتا ہے۔ جو آدمی اس “گناہ‘‘ سے بچنا چاہے، اس کے لیے دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار (option) ہے، یا تو وہ خود کشی کرکے اپنے آپ کو ختم کرلے، یا وہ ایک اور دنیا کی تخلیق کرے جس کے قوانین اس سے مختلف ہوں جو موجودہ دنیا کے قوانین ہیں۔

اسلام میں غذاؤں میں حلال اور حرام کا اصول بنیادی طورپر یہ ہے کہ چند مخصوص چیزوں کو اسلام میں حرام قرار دیاگیا ہے۔ ان کے علاوہ بقیہ تمام چیزیں اسلام میں جائز خوراک کی حیثیت رکھتی ہیں۔

حرام اور حلال کا یہ اصول جو اسلام نے بتایا ہے، وہ فطرت کے قوانین پر مبنی ہے۔ چناں چہ آج بھی ایک محدود گروہ کو چھوڑ کر ساری دنیا حرام و حلال کے اسی اصول کا اتباع کررہی ہے۔ یہ محدود گروہ بھی صرف کہنے کے لیے اپنا نظریہ بتاتا ہے، ورنہ جہاں تک عمل کا تعلق ہے، وہ بھی بالفعل اسی فطری اصول پر قائم ہے۔ مثلاً یہ تمام لوگ عام طورپر دودھ اور دہی وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ پہلے یہ لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ دودھ اور دہی وغیرہ غیر حیوانی غذائیں ہیں۔ مگر اب قطعیت کے ساتھ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ یہ سب بھی پورے معنی میں حیوانی غذائیں ہیں۔ جس آدمی کو اس بات پر شک ہو، وہ کسی بھی قریبی تجربہ گاہ (laboratory) میں جاکر خورد بین (microscope)میں دودھ اور دہی کا مشاہدہ کرے۔ ایک ہی نظر میں وہ جان لے گا کہ اس معاملہ میں حقیقت کیا ہے۔

اسلام میں حلال جانور اور حرام جانور کی جو تفریق کی گئی ہے، وہ بنیادی طورپر اس اصول پر مبنی ہے کہ لحمی غذاکھانے والے جانور حرام ہیں اور غیر لحمی غذا کھانے والے جانور حلال ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ جو جانور براہِ راست حیوانات کو کھا کر اپنی خوراک بناتے ہیں، ان کا گوشت انسان کے لیے باعتبار صحت موزوں نہیں ہوتا۔ دوسرے جانوروں کا معاملہ یہ ہے کہ ان کے اندر مخصوص فطری نظام ہوتا ہے جس کے مطابق، ایسا ہوتا ہے کہ جو زرعی غذا وہ کھاتے ہیں اس کو وہ مخصوص عمل کے ذریعہ پروٹین میں تبدیل کرتے ہیں، چناں چہ وہ ہمارے لیے صحت بخش اور زود ہضم بن جاتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom