حضرت ابراہیم علیہ السلام

حضرت ابراہیم 1985ق م میں عراق کے قدیم شہر اُر (Ur) میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے 175 سال سے زیادہ عمر پائی۔ “اُر‘‘ قدیم عراق کی راجدھانی تھا۔ مزید یہ کہ یہ علاقہ قدیم آباد دنیا (میسو پوٹامیا) کا مرکز تھا۔ حضرت ابراہیم نے اپنی تمام اعلیٰ صلاحیتوں اور کامل درد مندی کے ساتھ اپنے معاصرین کو توحید کی طرف بلایا۔ اس وقت کے عراقی بادشاہ نمرود (Nemrud) تک بھی اپنی دعوت پہنچائی۔ لیکن کوئی بھی شخص آپ کی دعوت کو قبول کرنے کے لیے تیار نہ ہوا، حتی کہ آپ جب اتمامِ حجت کے بعد عراق سے نکلے تو آپ کے ساتھ صرف دو انسان تھے— آپ کے بھتیجے او ر آپ کی اہلیہ۔

حضرت ابر اہیم سے پہلے، مختلف زمانوں اور مختلف علاقوں میں خدا کے پیغمبر آتے رہے اور لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے رہے۔ لیکن ان تمام پیغمبروں کے ساتھ یکساں طورپر یہ ہوا کہ لوگ ان کا انکار کرتے رہے۔ انھوں نے پیغمبروں کا استقبال استہزا(یٰسٓ: 30)کے ساتھ کیا۔

حضرت ابراہیم کے اوپر پیغمبر کی تاریخ کا ایک دور ختم ہوگیا۔ اب ضرورت تھی کہ دعوت الی اللہ کی نئی منصوبہ بندی کی جائے۔ اس منصوبہ کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کا انتخاب کیا۔ چناں چہ حضرت ابراہیم عراق سے نکلے اور مختلف شہروں سے گزرتے ہوئے آخر کار وہاں پہنچے جہاں آج مکہ آباد ہے۔ جیسا کہ صحیح البخاری کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے، آپ کا یہ سفر فرشتہ جبرئیل کی رہنمائی میں طے ہوا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom