جذبات ِ پرستش

انسان اپنے پیدائشی مزاج کے اعتبار سے ایک پرستش پسند مخلوق ہے۔ انسان چاہتا ہے کہ کوئی اس کا معبود ہو جس کی وہ پرستش کرے۔ کوئی ہو جس کو وہ اپنی توجہات کا مرکز بناسکے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام قومیں ہیرو پرست ہوتی ہیں۔ وہ اپنے ’’اکابر‘‘ کو اپنے خدا پرستارانہ جذبات کا مرکز بنا لیتی ہیں۔ ہیروؤں سے غیر معمولی لگاؤ درحقیقت اس جذبۂ عبودیت کا غلط استعمال ہے جو اللہ نے ہر آدمی کے اندر پیدائشی طورپر رکھ دیا ہے۔ جس طرح ہر آدمی کو پیاس لگتی ہے اور وہ پانی پینے پر مجبور ہوتا ہے۔ اسی طرح ہر آدمی خود اپنے اندرونی جذبے کے تحت مجبور ہے کہ وہ کسی کو معبود بنا کر اس کی پرستش کرے۔ کوئی بھی شخص اس احساس سے خالی نہیں ہوسکتا۔

یہی وہ مقام ہے جہاں آدمی کا امتحان لیا جارہا ہے۔ جو لوگ اپنے جذبات پرستش کا مرکز ایک خدا کو بنائیں وہ سچے پرستار ہیں، وہ امتحان میں کامیاب ہوگئے۔ جو لوگ اپنے جذبات پرستش کا مرکز کسی غیر خدا کو بنالیں وہ جھوٹے پرستا رہیں، وہ امتحان میں ناکام ہوگیے۔

کچھ لوگ ہیں جو اپنی فطرت میں چھپے ہوئے جذبات پرستش کا مرکز بتوں کو یا مظاہر فطرت کو بناتے ہیں۔ کچھ اور لوگ ہیں جو اپنے قومی ہیروؤں کو اپنا معبود بنا لیتے ہیں اور اپنے جذبات پرستش ان کے لیے خاص کردیتے ہیں۔ یہ سب شرک ہے۔ اور شرک کو خدا کبھی قبول نہیں کرے گا۔

اسی طرح ایک اور طبقہ ہے جو اپنے ’’اکابر‘‘ سے وہ محبت کرنے لگتا ہے جو خدا سے ہونی چاہیے۔ اپنے اکابر کی باتوں کو وہ اہمیت دینے لگتا ہے جو خدا کی باتوں کو دینا چاہیے۔ جو اپنے اکابر پر کسی بھی قسم کی تنقید سننے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اکابر کی تقدیس و تعظیم ہی اس کا سرمایۂ حیات ہوتی ہے۔ یہ بھی بلاشبہہ وہی چیز ہے جس کو غیر اللہ کو معبود بنانا کہاگیا ہے۔

حقیقی موحد وہ ہے جس کے جذبات کا مرکز آخری حد تک صرف خدا بن جائے۔جوانسانی شخصیتوں میں اٹکا ہوا نہ ہو۔ ایسا آدمی اکابر کے خلاف تنقید سن کر کبھی نہیں بھڑکے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom