احتیاط ضروری ہے
آلیور ونڈل ہومز(Oliver Wendell Holmes) نے کہا ہے کہ— نوجوان شخص عموم کو دیکھتا ہے اور عمر رسیدہ آدمی استثنا کو:
Young men see the rules, old men see the exceptions.
زندگی کا سفر ہمیشہ ہموار نہیں ہوتا۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی اتفاقی رکاوٹ ہمارے سوچے ہوئے نقشہ کو بگاڑ دیتی ہے۔ اس لیے عقل مند وہ ہے جو صرف عام حالات پر بھروسہ نہ کرے، بلکہ غیر متوقع امکانات کو ذہن میں رکھ کر اپنا منصوبہ بنائے۔
ایک صاحب کو ٹرین کے ذریعہ ایک سفر پر جانا تھا۔ وہ وقت پر اسٹیشن جانے کے لیے تیار ہوئے تو ان کے ساتھی نے کہا: آپ اتنی جلدی کیوں جارہے ہیں۔ ٹرین تو آج کل اکثر لیٹ آتی ہے۔ مذکورہ بزرگ نے کہا— اور اگر اسٹیشن پہنچ کر معلوم ہوا کہ آج ٹرین وقت پر چلی گئی تو۔
حقیقت یہ ہے کہ ایک دن کے اتفاقی انجام سے بچنے کے لیے ہر روز اہتمام کرنا پڑتا ہے۔ جو شخص یہ خیال کرکے دیر میں اسٹیشن جائے کہ ٹرین تو اکثر لیٹ ہو جاتی ہے، عین ممکن ہے کہ ٹرین اس سے چھوٹ جائے۔ اس کا امکان ہے کہ جس دن اس کو سفر کرنا ہے اس دن ٹرین بالکل صحیح وقت پر جارہی ہو۔ اور مسافر ٹھیک اسی دن ٹرین کو پکڑ نہ سکے۔
بس میں ایک صاحب کی جیب کٹ گئی۔ کئی سو روپیے نکل گیے۔ میں نے پوچھا کہ روپیہ آپ نے کہاں رکھا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ کُرتے کے باہر کی جیب میں۔ میں نے کہا کہ باہر کی جیب سب سے زیادہ غیر محفوظ ہے۔ روپیہ تو آپ کو ہمیشہ اندرونی جیب میں ر کھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا: میں تو روزانہ اسی طرح باہر کی جیب میں روپیہ رکھ کر سفر کرتا تھا مگر کبھی ایسا حادثہ نہیں ہوا۔
یہ جملہ اکثر لوگوں کو کہتے ہوئے سنیں گے کہ—آج ہی یہ بات ہوگئی، ورنہ وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ اس قسم کا جملہ حقیقت کے اعتبار سے بالکل بے معنی ہے۔ کیوں کہ ’’حادثہ‘‘ روز روز نہیں ہوتا، حادثہ ہمیشہ ایک ہی دن ہوتا ہے اور اسی ایک دن سے بچنے کے لیے آدمی کو ہر روز چوکنا رہنا پڑتا ہے۔