ڈی لنکنگ پالیسی

اسلام کی ایک اہم تعلیم وہ ہے جس کو اعراض (الحجر: 94)کرنا کہا جاتا ہے۔ آج کل کی زبان میں اس کو ڈی لنکنگ پالیسی (de-linking policy)کہہ سکتے ہیں۔ یہ ڈی لنکنگ پالیسی بے حد اہم ہے۔ عملی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے اِس کے سوا کوئی اور صورت نہیں۔ مثال کے طور پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان 1947 سے جھگڑا شروع ہوگیا۔ یہ جھگڑا کشمیر کو لے کر تھا۔ اِس جھگڑے میں آدھی صدی سے زیادہ مدت گذر گئی۔

انڈیا اور پاکستان دونوں سرحدی ملک ہیں۔ دونوں کے درمیان بہت بڑے پیمانے پر اقتصادی لین دین ہوسکتا ہے، مگر پاکستان کے لیڈروں نے یہ شرط لگائی کہ جب تک کشمیر کا جھگڑا طے نہ ہو، وہ انڈیا کے ساتھ اقتصادی تعلقات قائم نہیں کرسکتے۔ اِس کے نتیجے میں پاکستان کو بے شمار نقصانات اٹھانے پڑے۔ حالاں کہ اِس مسئلے کا سادہ حل یہ تھا کہ پاکستان ڈی لنکنگ کی پالیسی اختیار کرے۔ وہ کشمیر کے اِشو کو پُر امن گفت و شُنید کی میز پر رکھ دے اور انڈیا کے ساتھ ہر قسم کے اقتصادی تعلقات بحال کرلے۔ مگر پاکستان کے لیڈروں نے ایسا نہیں کیا۔ اِس طرح وہ عظیم فوائد سے محروم ہوگیے۔

یہی معاملہ انفرادی زندگی کا ہے۔ شوہر اور بیوی کے درمیان اکثر جھگڑے پیش آتے ہیں، یہ جھگڑے زیادہ تر ذوقی یا مزاجی اختلاف کی بنا پر ہوتے ہیں۔ اِس قسم کے نزاعات کا سادہ حل یہ ہے کہ شوہر اور بیوی دونوں ڈی لنکنگ کی پالیسی اختیار کرلیں۔ وہ اختلافی معاملے کو سائڈ میں رکھ کر بقیہ معاملات میں خوش گوار زندگی گذاریں۔ خاندانی زندگی کے مسائل کا یہی بہترین حل ہے۔

ڈی لنکنگ پالیسی کا تعلق انفرادی زندگی سے بھی ہے اور قومی زندگی سے بھی۔ انسانی تعلقات کو کامیابی کے ساتھ چلانے کے لیے یہی بہترین پالیسی ہے۔ فطرت کے قانون کے مطابق، انسانوں کے درمیان اختلافات کا پیدا ہونا یقینی ہے۔ ایسی حالت میں مسئلے کا حل اختلافات کو مٹانا نہیں ہے، بلکہ اختلافات کے معاملے میں ڈی لنکنگ کی پالیسی کو اختیار کرلینا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom