حج کا سانحہ

اِس سال حج کی ادائیگی کے موقعے پر۱۲ جنوری ۲۰۰۶ ء کو ایک دردناک حادثہ پیش آیا۔ رپورٹ کے مطابق، اِس سال تقریباً ۲۶ لاکھ مسلمان حج کی ادائیگی کے لیے مکہ پہنچے تھے۔ یہ لوگ ساٹھ ملکوں سے آئے ـتھے۔ اتنے بڑے مجمع میں اگر لوگ باشعور نہ ہوں تو ہمیشہ کوئی نہ کوئی ناخوشگوار صورتِ حال پیش آئے گی۔ چنانچہ جَمرات پر کنکری پھینکنے کی سنّت اداکرنے کے لیے لوگ بڑی تعداد میں وہاں جمع ہوگیے۔ اس کے بعد یہ ہوا کہ لوگ ہجوم کرکے جمرات کی طرف آگے بڑھے۔ اِس اثنا میں ایک معمولی واقعے پر مجمع میں بھگدڑ مچ گئی، جس کے نتیجے میں 362 آدمی دب کر مر گیے اور ایک ہزار سے زائد عورت اور مرد زخمی ہوگیے۔

حج کے موقع پر اس طرح کا حادثہ تقریباً ہر سال پیش آتا ہے۔ ضرورت ہے کہ اس کا اصل سبب دریافت کیا جائے۔ اصل سبب کو دریافت کیے بغیر اِس صورت ِ حال کی اصلاح نہیں ہوسکتی۔

میرا خیال ہے کہ اس طرح کے حادثات کا اصل سبب یہ ہے کہ لوگ حج کو مخصوص مراسم (rituals) کی ادائیگی کا ایک معاملہ سمجھتے ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ حج کے کچھ ظاہری مراسم ہیں، اور ان کی ادائیگی ضروری ہے، لیکن اصل اہمیت روح (spirit) کی ہے، مراسم کی حیثیت اضافی ہے، اور روح کی حیثیت حقیقی۔ اسی ذہن کی بنا پر ایسا ہوتا ہے کہ لوگ جب جمرات کے مقام پر پہنچتے ہیں تو وہ بھول جاتے ہیں کہ جمرات پر کنکریاں پھینکنے کا معاملہ رسمی رمی(symbolic stoning) کا معاملہ ہے، نہ کہ سچ مچ ہی شیطان کو پتھر مارنے کا معاملہ۔

جیسا کہ معلوم ہے، مِنیٰ کے مقام پَرجن جَمرات پر کنکری ماری جاتی ہے، وہ خود شیطان نہیں ہوتا، بلکہ وہ پتھر کی صورت میں شیطان کی صرف ایک مادّی علامت ہوتی ہے۔ جب حاجی کنکری پھینکتا ہے تو اس کی کنکری خود شیطان کو نہیں مارتی بلکہ وہ اس کے علامتی پتھر پر جاکر گرتی ہے۔ لیکن جذبات کے وفور میں لوگ اِس فرق کو بھول جاتے ہیں، اور رمی کے وقت اِس طرح جوش میں آجاتے ہیں جیسے کہ وہ خود شیطان پر سنگ باری کر رہے ہوں۔اگر ایسا ہوتا کہ شیطان مجسّم ہو کر ایک زندہ وجود کی صورت میں وہاں موجود ہوتا تو شیطان کو مارنے کے لیے یہ ضروری ہوتا کہ حاجی کی ہر کنکری شیطان کے جسمانی وجود پر جاکر گرے۔ لیکن علامتی طورپر مارنے کی بنا پراس کی حیثیت بدل جاتی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ شیطان کو کنکری مارنا، مکمل طورپر ایک علامتی فعل ہے، نہ کہ حقیقی فعل۔ یہی وجہ ہے کہ شرعی مسئلے کے مطابق، حاجی کی کنکری کا جَمرہ پر گرنا ضروری نہیں۔ اِسی طرح حاجی اگر کمزور ہے اور مجمع میں گھس کر جَمرہ کے قریب پہنچنا اس کے لیے مشکل ہے تو وہ نیابۃً بھی کنکری مار سکتا ہے۔ یعنی وہ اپنی کنکری کسی دوسرے شخص کو دے دے اور وہ اس کی طرف سے اس کو جمرہ کی طرف پھینک دے۔

اگر لوگ شعوری طور پر اس بات کو جانیں کہ وہ زندہ شیطان کو کنکری نہیں ماررہے ہیں بلکہ وہ شیطان کے علامتی پـتھر پر، صرف علامتی طورپر کنکری پھینک رہے ہیں تو رمی کے واقعے میں جذبات کا وفور شامل نہ ہوگا، بلکہ رمی کا واقعہ ایک سادہ واقعہ بن جائے گا۔ رمی کے موقع پر حاجیوں کے اندر جوش کا پیدا ہونا، صرف اس لیے ہوتا ہے کہ وہ غیر شعوری طور پر یہ سمجھ لیتے ہیں کہ وہ خود شیطان کو پتھر ماررہے ہیں۔ اگر ان کے ذہن میں یہ بات موجود ہو کہ یہ صرف علامتی رمی (symbolic stoning) ہے تو یہ معاملہ جذباتی جوش و خروش کا معاملہ نہ بنے بلکہ صرف ایک سادہ کارروائی کے طورپر اس کی ادائیگی ہوجائے۔

ہر سال حج سے پہلے حج کی تعلیم وتربیت کے نام پر لوگوں کو حج کے طریقے بتائے جاتے ہیں۔ اور مختلف قسم کی دعاؤں کے الفاظ یاد کرائے جاتے ہیں۔یہ سلسلہ حاجیوں کی وطن سے روانگی کے وقت سے لے کر مکّہ پہنچنے تک، حتی کہ خود جہاز کے اندر جاری رہتا ہے۔ مگر یہ تمام تعلیم وتربیت حج کے ظاہری مراسم کوبتانے کے لیے ہوتی ہے۔میرے علم کے مطابق، کوئی ایسا نہیں کرتا کہ وہ حج کی اصل اسپرٹ کو بتائے۔ اس کے نتیجے میں ہر حاجی کا ذہن یہ بن جاتا ہے کہ حج کی بجا آوری کچھ بے روح مراسم کی صحتِ ادائیگی کا نام ہے، اسپرٹ یا شعور کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ میرے تجربے کے مطابق، اِسی مخصوص مزاج نے سارے مسائل پیدا کیے ہیں۔

ایسے موقع پر اکثر لوگ سعودی حکومت کو ذمے دار ٹھہرا کر انتظامی اصلاح کی تجویزیں پیش کرتے ہیں۔ اِس قسم کی تجویزیں بے فائدہ ہیں۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ حاجیوں کی ذہن سازی کی جائے۔ ان کی شعوری تربیت کی جائے۔ مثال کے طورپر رمی ٔ جمرات کے سلسلے میں انھیں بتایا جائے کہ تم خود شیطان پر ضرب نہیں لگارہے ہو بلکہ علامتی طورپر خود اپنے اندر یہ زندہ ارادہ پیدا کررہے ہو کہ تم شیطان کے وسوسوں کا اثر نہیں لوگے بلکہ شیطان کو اپنے سے دور بھگا کر خدا کے احکام کی پَیروی کروگے۔ یہی اِس مسئلے کا حقیقی حل ہے۔ (۱۷جنوری ۲۰۰۶)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom