ایک اور عبادت
نماز ایک عبادت ہے۔ وہ کچھ مخصوص اوقات کے ساتھ مقرر کی گئی ہے (النساء: 103) رات او ردن کے درمیان جب یہ مقرر وقت آتا ہے، اس وقت اہلِ ایمان اس کو ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح صبر بھی ایک عبادت ہے جس کا حکم قرآن میں نماز کے ساتھ دیا گیا ہے(البقرہ: 153 ) بلکہ صبر ایک ایسی عظیم عبادت ہے جس کا اجر اس پر عمل کرنے والے کوبلا حساب دیا جائے گا (الزّمر: 10)
صبر اور نماز دونوں اگر چہ عبادت ہیں مگر دونوں میں ایک فرق ہے۔ نماز کی عبادت کا وقت رات اور دن کے لمحات میں تبدیلی پر مبنی ہے، مگر صبر کی عبادت کا وقت انسانی حالات کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ یہ دراصل انسان ہے جو ایسے حالات پیدا کرتا ہے جب کہ کسی شخص کے لیے صبر کی عبادت ادا کرنے کا موقع آجائے۔
جب ایک شخص آپ کو غصّہ دلا دے، اس وقت آپ کے لیے یہ موقع پیدا ہوتا ہے کہ آپ مذکورہ شخص کے خلاف غصّہ کو برداشت کرکے صبر کی عبادت انجام دیں۔ اگر مذکورہ شخص آپ کو غصہ نہ دلاتا تو آپ کے لیے صبر کرنے کا موقع ہی نہ آتا۔ کوئی شخص آپ کو ستائے تو اس وقت آپ کے اندر اس کے خلاف انتقام کا جذبہ بھڑک اٹھتا ہے۔ اس وقت اپنے اندر پیدا ہونے والی انتقام کی آگ کو بجھانا ایک عبادت ہے۔ مگر اس عبادت کو انجام دینے کا وقت بھی آپ کے لیے اس وقت آیا جب کہ کسی شخص نے آپ کے خلاف منفی کارروائی کرکے آپ کو انتقام کی نفسیات میں مبتلا کیا۔
اسی طرح جب کوئی شخص آپ سے آگے بڑھ جائے تو اس کا آگے بڑھنا آپ کے اندر حسد کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ اگر وہ آپ سے آگے نہ بڑھتا تو آپ کے اندر اس کے خلاف حسد کی کیفیت نہ پیدا ہوتی، گویا اس شخص نے آگے بڑھ کر آپ کویہ موقع دیا کہ آپ اس کے حاسد نہ بنیں بلکہ آپ اس کے خیر خواہ بنیں۔ آپ اس کی تباہی کے بجائے اس کے لیے مزید ترقی کی دعا کریں۔ اور اس طرح حسد کے موقع کو اپنے لیے نیکی اور عبادت کا موقع بنالیں۔
اسی طرح آپ کچھ لوگوں کے ساتھ ایک اچھے کام میں شریک ہوتے ہیں، بعد کو آپ کے اندر دوسروں کے خلاف شکایت کے جذبات پیداہوتے ہیں۔ اگر دوسروں کے ساتھ آپ کی شرکت نہ ہوتی تو اس قسم کی شکایت کے مواقع بھی نہ آتے۔ مگر اس شکایت اور اختلاف نے آپ کے لیے یہ عظیم موقع فراہم کردیا کہ آپ اپنے آپ کو شکایتی نفسیات سے بچائیں اور شکایت اور اختلاف سے اوپر اٹھ کر حق کی خاطر دوسروں کا ساتھ دیتے رہیں۔ پہلے اگر آپ کو اختلاف کے بغیر اتحاد کا ثواب ملتا تھا تو اب مزید اضافے کے ساتھ آپ کو اختلاف کے باوجود اتحاد کا ثواب ملے گا۔
اگر آپ کے پاس کسی کا مال بطور امانت ہے۔ اس کے بعد ایسا ہوا کہ امانت کا کاغذی ثبوت کسی وجہ سے موجود نہ رہا تو یہ حادثہ آپ کے لیے ایک عظیم موقع ہے۔ کیوں کہ آپ متعلق شخص کی امانت کو حسب وعدہ ادا کرکے زیادہ بڑے ثواب کے مستحق بن سکتے ہیں۔
وقت وقت پر پیش آنے والی عبادتوں کے سوا ایک اور عبادت ہے جو حالات کی نسبت سے پیش آتی ہے۔ جب یہ حالات پیش آئیں تو سمجھ لیجیے کہ ایک اور نماز کی ادائیگی کے لیے ’’اذان‘‘ ہوگئی۔ ایسے موقع پر مومن کو چاہیے کہ وہ اُسی شوق کے ساتھ اِس مطلوب عبادت کو ادا کرے جس شوق کے ساتھ وہ موقوت عبادتوں کو ادا کرتا ہے۔
جس طرح آپ نماز کی اذان سُن کر خوش ہوتے ہیں کہ نماز ادا کرکے ثواب حاصل کرنے کا وقت آگیا۔ اسی طرح آپ کو ان موقعوں پر بھی خوش ہونا چاہیے جب کہ ایک شخص نے اپنی کسی منفی روش سے آپ کے اندر غصّہ اور حسد اور انتقام اور شکایت جیسے جذبات پیدا کردیئے ہوں اور اس طرح اس نے آپ کو یہ موقع دیا ہو کہ آپ اپنے اندر جوابی قسم کی منفی نفسیات پیدا نہ ہونے دیں اور یک طرفہ طورپر مثبت روش اختیار کرکے اپنے آپ کو عظیم تر ثواب کا مستحق بنالیں۔