علم کی اہمیت

جیفرسن (Thomas Jefferson) امریکہ کا تیسرا صدر تھا۔ وہ ۱۷۴۳ میں پیدا ہوا اور ۱۸۲۶ میں اس کی وفات ہوئی۔ وہ ۱۸۰۱ سے لے کر ۱۸۰۹ تک امریکہ کا صدر رہا۔ جیفر سن نہایت قابل آدمی تھا۔ وہ انگریزی، لاتینی، یونانی، فرانسیسی، اسپینی، اطالوی اور اینگلو سیکسن زبانیں جانتا تھا۔ مورخین اس کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ ایک انتہائی غیر معمولی قسم کا صاحبِ علم آدمی تھا:

He was an extraordinary learned man (10/130).

اس نے اپنی طویل عمر میں فلسفہ اور سائنس سے لے کر مذہب تک تقریباً تمام علوم کا گہرا مطالعہ کیا۔ آخر عمر میں اس نے یہ کوشش کی کہ وہ انجیل کا تجزیہ کرے اور یہ معلوم کرے کہ حضرت مسیح نے واقعۃ ً کیا کہا تھا اور بیان کرنے والوں نے ان کے بارے میں کیا بیان کیا:

He attempted an analysis of the New Testament in order to discover what Jesus really said as distinguished from what he was reported to have said.

جیفرسن نے آخر عمر میں یہ وصیت کی تھی کہ اس کے مرنے کے بعد اس کی قبر پر جو کتبہ لگا یاجائے اس میں یہ نہ لکھا جائے کہ وہ امریکہ کا صدر تھا۔ بلکہ یہ لکھا جائے کہ وہ ورجینیا یونیورسٹی کا بانی تھا۔ چنانچہ اس کی وصیت کے مطابق اس کی قبر (Monticello) پر جو کتبہ لگا ہوا ہے اس میں یہ الفاظ درج ہیں:

Here was buried Thomas Jefferson.....Father of the University of Virginia (10/131).

حقیقت یہ ہے کہ علم سب سے بڑی دولت ہے۔ جو لوگ علم کی اہمیت کو جان لیں، ان کو امریکہ کی صدارت بھی ہیچ معلوم ہو گی۔

 علم سب سے بڑی دولت ہے۔ علم ہی وہ واحد چیز ہے جس سے آدمی کبھی نہیں اکتاتا، جس کی حد کبھی کسی کے لیے نہیں آتی۔ علم ہر معاملے میں کار آمد ہے۔ وہ ہر میدان میں کامیابی کا زینہ ہے۔ علم سے آدمی کو وہ شعور ملتا ہے جس سے وہ دنیا کو جانے۔ جس سے وہ باتوں کو ان کی گہرائی تک سمجھ سکے۔ علم ایسا سکّہ ہے جس سے آپ دنیا کی ہر چیز خرید سکتے ہیں۔

علم ہر قسم کی ترقی کا رازہے، فرد کے لیے بھی اور قوم کے لیے بھی، جس کے پاس علم ہو اس کے پاس گویا ہر چیز موجود ہے۔

 جناب عبدالرحمن انتولے (بیرسٹر ایٹ لا، اور سابق چیف منسٹر مہاراشٹر)نے ۵ فروری ۱۹۸۷ کی ملاقات میں ایک واقعہ بتایا۔ غالباً ۱۹۵۴ کی بات ہے۔ اس وقت وہ لندن کی کونسل آف لیگل ایجو کیشن میں قانون کے طالبِ علم تھے۔ ایک لکچر کے دوران ایک قانونی مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے ان کے انگریز پروفیسر نے انھیں یہ واقعہ سنایا تھا۔

 پروفیسر نے بتایا کہ ایک بڑا صنعتی کارخانہ چلتے چلتے اچانک بند ہو گیا۔ کارخانے کے انجینیر اس کو دوبارہ چلانے کی کوشش میں کامیاب نہ ہو سکے۔ آخر ایک بڑے اکسپرٹ کو بلایا گیا۔ وہ آیا تو اس نے کارخانے کا ایک راونڈ لیا۔ اس نے اس کی مشینیں دیکھیں۔ اس کے بعد وہ ایک جگہ رک گیا۔ اس نے کہا کہ ایک ہتھوڑا لے آؤ۔ ہتھوڑا لایا گیا تو اس نے ایک مقام پر ہتھوڑے سے مارا۔اس کے بعد مشین حرکت میں آگئی اور کا ر خا نہ چلنے لگا۔

مذکورہ اکسپرٹ نے واپس جا کر ایک سو پونڈ کا بل بھیج دیا۔ کارخانے کے منیجر کو یہ بل بہت زیادہ معلوم ہوا۔ اس نے ایکسپرٹ کے نام اپنے خط میں لکھا کہ آپ نے تو کوئی کام کیانہیں، یہاں آکر آپ نے صرف ایک ہتھوڑا مار دیا۔ اس کے لیے ایک سو پونڈ کا بل ہماری سمجھ میں نہیں آیا۔ براہ ِکرم آپ ہمارے نمائندہ کو مزید اور زیادہ بہتر تفصیلات عطا فرمائیں:

Please furnish my client with further and better particulars.

اس کے جواب میں مذکورہ اکسپرٹ نے لکھا کہ میں نے جو بل روانہ کیا تھا وہ بالکل صحیح ہے۔ اصل یہ ہے کہ ۹۹ پونڈ اور ۱۹ شلنگ تو یہ جاننے کے لیے ہیں کہ مشین میں غلطی کیا ہے اور کہاں ہے۔ اور ایک شلنگ ہتھوڑا اٹھا کر مارنے کے لیے:

£ 99.19 to diagnose the disease and one shilling to pick up the hammer and to strike at the right spot.

 اس دنیا میں سب سے زیادہ قیمت علم کی ہے۔ سو میں ایک اگر محنت کی قیمت ہو تو سو میں ننانو ے علم کی قیمت قرار پائے گی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom