دوسرا موقع

ریڈرز ڈائجسٹ فروری ۱۹۸۷ میں ایک مضمون شائع ہوا ہے، اس کا عنوان ہے:

Dare to Change Your Life

(اپنی زندگی کو بدلنے کی جرأت کرو) اس مضمون میں کئی ایسے واقعات دیے گئے ہیں جن میں ایک شخص کو ابتداءً ناکامی پیش آئی۔ وہ نقصانات اور مشکلات سے دوچار ہوا۔ مگراس نے حوصلہ نہیں کھویا۔ ایک موقع کو کھونے کے باوجود اس کی نظر دوسرے موقع پر لگی رہی۔ یہ تدبیر کارگر ہوئی۔ ایک بار ناکام ہو کر اس نے دوسری بار کامیابی حاصل کرلی۔

مضمون کے آخر میں مضمون نگار نے لکھا ہے کہ زندگی دوسرے مواقع سے بھری ہوئی ہے۔ دوسرے موقع کو استعمال کرنے کے لیے جو کچھ درکار ہے وہ صرف یہ صلاحیت ہے کہ آدمی اس کو پہچانے اور حوصلہ مندانہ طور پر اس پر عمل کرے:

Life is full of second chances. All we need for a second chance is the ability to recognize it and the courage to act.

 زندگی سکنڈ چانس (دوسرے موقع) کو استعمال کرنے کا نام ہے––––– یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو فرد کے لیے بھی اتنی ہی صحیح ہے جتنی قوم کے لیے۔ پوری تاریخ اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے۔ دور اول میں اسلام کو مکہ میں موقع نہ مل سکا۔ اس کے بعد اسلام نے مدینہ کے موقع کو استعمال کر کے اپنی تاریخ بنائی۔ مغربی قو میں صلیبی جنگوں میں اپنے لیے موقع نہ پاسکیں تو انھوں نے علمی مواقع کو استعمال کر کے دوبارہ کامیابی کا مقام حاصل کیا، وغیرہ۔

موجودہ دنیا میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آدمی پہلے موقع کو کھو دیتا ہے۔ کبھی اپنے ناقص تجربہ کی وجہ سے اور کبھی دوسروں کی سرکشی کی وجہ سے۔ مگر پہلے موقع کو کھونے کا مطلب ایک موقع کو کھونا ہے نہ کہ سارے مواقع کو کھونا۔ پہلا موقع کھونے کے بعد اگر آدمی مایوس نہ ہو تو جلد ہی وہ دوسرا موقع پالے گا جس کو استعمال کر کے وہ دوبارہ اپنی منزل پر پہونچ جائے۔

جن مواقع پر دوسرے لوگ قابض ہو چکے ان کو ان سے چھیننے کی کوشش کرنا عقل مندی نہیں۔ عقل مندی یہ ہے کہ جو مواقع ابھی باقی ہیں ان پر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔

 ٹائمس آف انڈیا ۱۳ اپریل ۱۹۸۹ (سکشن ۲، صفحہ ۴) میں نیو یارک کی ڈیٹ لائن کے ساتھ ایک رپورٹ چھپی ہے۔ اس کا عنوان ہے –––– سپر کمپیوٹر میں امریکہ سے آگے بڑھ جانے کے لیے جاپان کی کوشش:

Japan's bid to excel the US in supercomputers

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپر کمپیوٹر کے میدان میں امریکہ کا طویل مدت کا غلبہ اب مشتبہ ہو گیا ہے۔ امریکہ کی ایک کارپوریشن کے تجزیہ کاروں نے مطالعہ کے بعد یہ اعلان کیا ہے کہ جاپان کا بنایا ہوا ایک سپر کمپیوٹر ۱۹۹۰ میں مارکیٹ میں آجائے گا۔ یہ دنیا کی سب سے زیادہ تیز کام کرنے والی مشین ہوگی۔

 جاپانیوں نے اس نئے کمپیوٹر کا نام ایس ایکس ایکس (SX-X) رکھا ہے۔ اس کی رفتار اتنی زیادہ ہے کہ وہ ایک سکنڈ میں سائنٹفک قسم کے حساب کے ۲۰ بلین آپریشن کر سکتا ہے۔ یہ جاپانی کمپیوٹر امریکہ کے تیز ترین کمپیوٹر سے ۲۵ فیصد زیادہ تیز رفتار ہے۔ اسی کے ساتھ اس کی مزید خصوصیت یہ ہے کہ کامل صحت کار کردگی کے ساتھ نسبتاً وہ کم خرچ بھی ہے۔

 اس سپر کمپیوٹر کی اہمیت صرف سائنٹفک ریسرچ، تیل کی تلاش اور موسم کی پیشین گوئی جیسی چیزوں ہی تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ وہ نیشنل سیکورٹی کے لیے بھی بے حد اہم سمجھا جاتا ہے۔ کیوں کہ وہ نیوکلیر ہتھیاروں کی تیاری میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

 نئے جاپانی کمپیوٹر نے دنیا کو ایک نئے صنعتی دور میں پہونچا دیا ہے۔ موجودہ کمپیوٹر جو کسی زمانے میں "جدید" سمجھے جاتے تھے، اب وہ روایتی اور تقلیدی بن کر رہ گئے ہیں۔ حتی کہ جاپان کی اس ایجاد نے اس کو خود فوجی میدان میں بھی برتری عطا کر دی ہے۔

 امریکہ نے "سپربم " بنا کر ۱۹۴۵ میں جاپان کو تباہ کر دیا تھا۔ مگر وہ  جاپان سے یہ امکان نہ چھین سکا کہ وہ " سپر کمپیوٹر"  بنا کر دوبارہ نئی زندگی حاصل کرلے اور صرف ۴۵ سال کے اندر تاریخ کا رخ موڑ دے۔ تخریب، خواہ وہ کتنی ہی بڑی ہو، وہ تعمیرِنو کے مواقع کو ختم نہیں کرتی، اور تعمیر کی طاقت، بہر حال تخریب کی طاقت سے زیادہ ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom