آخری بات
میں سمجھتا ہوں کہ برٹرینڈرسل کا مذکورہ بالا بیان ایک ملحد کی زبان سے مذہب کی اصولی صداقت کا اعتراف ہے۔ وہ تسلیم کرتا ہے کہ کائنات میں ڈیزائن ہے۔ اسے یہ بھی تسلیم ہے کہ ڈیزائن سے ڈزائنر کا وجود ثابت کیا جا سکتا ہے مگر جب وہ اس کو نہ ماننے کے لیے ڈارونزم کا حوالہ دیتا ہے تو گویا وہ نہایت کمزور بنیاد پر خود اپنے تسلیم شدہ مقدمہ کو رد کر رہا ہے، کیونکہ ڈیزائن کا وجود تو متفقہ طور پر ایک ثابت شدہ حقیقت ہے۔ مگر ڈارونزم کوئی ثابت شدہ حقیقت نہیں۔ اس کا یہ پہلو یقینی طور پر اب بھی مفروضہ ہے کہ مادی عوامل سے انواع حیات میں بامعنی ’’ڈیزائن‘‘ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس لیے ڈیزائن کے واقعہ کی بنا پر ڈزائنر کے حق میں استدلال تو خود رسل کے اعتراف کے مطابق صحیح ہے۔ مگر ڈارونزم ابھی اس قابل نہیں ہو سکا ہے کہ اس کی بنیاد پر کوئی رسل اس دلیل کو رد کر دے۔