سنجیدہ ہونا ضروری ہے
ایک صاحب اپنے بچوں کے لیے بہت سخت تھے ۔ ہمیشہ ڈانٹ کر بات کرتے تھے کبھی کسی نے ان کو اپنے بچوں کے ساتھ نرمی سے بات کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ لڑکے ان سے اس قدر ڈرتے تھے کہ ان کے سامنے کوئی بولنے کی ہمت نہیں کرتا تھا۔ جب وہ گھر میں داخل ہوتے تو تمام بچے خاموش ہو کر ادھر ادھر دبک جاتے ۔
ایک روز کا واقعہ ہے کہ وہ گھر میں داخل ہوئے۔ سیڑھی کو طے کر کے جب وہ اپنے مکان کی چھت پر پہنچے توانھوں نے دیکھا کہ ان کا ایک بچہ بجلی کے پول سے لپٹا ہوا ہے۔ بجلی کے تار میں ایک پتنگ پھنس گئی تھی۔ پتنگ کو حاصل کرنے کے شوق میں لڑکا بارجہ کا سہارالے کر پل پر چڑھ گیا۔ ابھی اس کا کام پور انہیں ہوا تھا کہ اس کے باپ آگئے۔ نگاہیں ملتے ہی بچہ سہم گیا مگر بالکل خلاف معمول باپ نے کوئی سخت بات نہیں کہی بلکہ نہایت نرم لہجہ میں بولے ’’بیٹے تم وہاں کہاں ۔ ‘‘ اس کے بعد انھوں نے محبت کے انداز میں لڑکے کو ترغیب دی کہ وہ آہستہ آہستہ اترے اور بارجہ کا سہارا لے کر دوبارہ گھر میں آجائے۔ بعد کو ایک شخص سے انھوں نے یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا میں نے مسکرا کر اور نرم لہجہ میں اس لیے بات کی کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں اس نازک موقع پر ڈانٹتا ہوں تو وہ گھبرا اٹھے گا اور پول سے چھوٹ کر نیچے سڑک پر جا گرے گا۔ اس نزاکت نے مجھے مجبور کیا کہ میں اپنی عادت کے خلاف بچہ سے میٹھے انداز میں بات کروں۔
یہی مثال ملی مسئلہ پر بھی چسپاں ہوتی ہے۔ اگر آدمی کو صورت حال کی نزاکت کا احساس ہو اور وہ اس کے لیے دردمند ہو تو اس کی درد مندی خود ہی مجبور کرے گی کہ وہ اشتعال کے بجائے برداشت کا طریقہ اختیار کرے ، وہ تصادم کے بجائے بچ کر نکلنے کی تدبیر کرے۔ کون صحیح ہے اور کون غلط کی بحث میں پڑنے کے بجائے وہ مسئلہ کے حل کے پہلو پر دھیان دے۔ اور اگر اس کو نزاکت کا احساس نہ ہو تو وہ اپنی عام عادت کے مطابق بچہ کو پول پر دیکھ کر بگڑ اٹھے گا خواہ اس کا یہی انجام کیوں نہ ہو کہ لڑکا 30 فٹ کی بلندی سے سٹرک پر جا گرے اور اس کی ہڈی پسلی چور ہو جائے ۔
ساری تاریخ کا یہ تجربہ ہے کہ جب آدمی کسی معاملہ میں سنجیدہ ہو تو اس کا انداز اور ہوتا ہے اور جب وہ سنجیدہ نہ ہو تو اس کا انداز بالکل دوسرا ہوتا ہے۔ کوئی دلیل اس شخص کے لیے دلیل ہے جو سنجیدہ ہو ۔ سنجیدہ آدمی ہی کسی بات کے وزن کو محسوس کرتا ہے۔ سنجیدہ آدمی ہی کسی مسئلہ کی نزاکتوں کو اہمیت دیتا ہے۔ اس کے برعکس، جو شخص سنجیدہ نہ ہو وہ ہر دلیل کی کاٹ کے لیے کچھ نہ کچھ الفاظ بول دے گا۔ ہر قیمتی بات کو سن کر ایک غیرمتعلق بحث چھیڑ دے گا۔ اور اگر اس کی بات کا جواب دے کر بات کو از سرنو واضح کیا جائے تو وہ وضاحت کے خلاف دوبارہ کوئی بحث نکال لے گا۔ اور اصل بات بدستور اس کی گرفت سے دور رہ جائے گی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی دلیل اسی کے لیے دلیل ہے جو اس کو سمجھنا چاہے۔ جو سمجھنا نہ چاہے اس کے لیے کوئی دلیل دلیل نہیں۔