فسادات کا مسئلہ اور اس کا حل

فرقہ وارانہ فسادات کا مسئلہ ہمارے قائدین کی سب سے زیادہ توجہ کا مرکز رہا ہے۔ پچھلے 35 سال میں ہماری قیادت نے جس واحد مسئلہ پر سب سے زیادہ توجہ دی ہے وہ یہی مسئلہ ہے۔ ہر بار جب کوئی فساد ہوتا ہے تو مسلمانوں کے تمام لکھنے اور بولنے والے لوگ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ تقریریں کی جاتی ہیں۔ بیانات جاری ہوتے ہیں ۔ ریلیف فنڈقائم ہوتے ہیں۔ غرض سرگرمیوں کا ایک طوفان امنڈ پڑتا ہے۔ ان فسادات کے سلسلہ میں ہمیں جو کچھ کرنا ہے، وہ اگر یہی ہو جواب تک ہوتا رہا ہے تو یہ کام اس ملک میں اتنے بڑے پیمانہ پر ہو چکا ہے کہ اب تک فسادات کا خاتمہ ہو جانا چاہیےتھا۔ مگر عملی صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے۔ موجودہ کوششوں کی یہ ناکامی آخری طور پر ثابت کر رہی ہے کہ یہ مسئلہ کا حل نہیں ۔ اگر وہ اس کا حل ہوتا تو 35 سال کی م دت کافی تھی کہ اس کا کوئی مفید مطلب نتیجہ بر آمد ہو۔ یہ صورت حال تقاضا کرتی ہے کہ ہم اس معاملہ پراز سرنو غور کریں اور اپنے طریق مکمل کو دوبارہ نئے ڈھنگ سے مرتب کریں ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom