سوال و جواب
سوال
مولانا صاحب، میں انٹر نیٹ پر آپ کے لکچرس سنتا ہوں اور الرسالہ پڑھتا ہوں۔ اس طرح مجھے دین کی کافی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ مولانا صاحب، میرا آپ سے سوال ہے کہ میں ایک معروف ہاسپٹل میں کمپیوٹر آپریٹر کی جاب کرتاہوں۔ یہاں پر ہندو ساتھی پوجا کا پرشاد کھانے کے لیے دیتےہیں۔ جب میں کھانے سے منع کرتا ہوں یا اسے نہیں لیتا تو وہ ناراض ہوجاتےہیں۔ ایسے موقعے پر میں کیا کروں، ان کو کیسے سمجھاؤںیا کنونس کروں۔(محمد اعجاز حسین، حیدرآباد)
جواب
آپ کا رویہ درست نہیں ۔ یہ کوئی اسلام نہیں ہے کہ آپ لوگوں کے پرشاد کو نہ لیں۔ پرشاد ایک رزقِ خداوندی ہے۔ دوسرا شخص اگر اس کو پرشاد کے نام پر دیتا ہے تو آپ اس کو رزق خداوندی کے نام پر قبول کریں۔ کچھ لوگوں نے پرشاد کو سورہ البقرۃ کی آیت نمبر 173کے تحت غلط بتایا ہے،مگر یہ قیاس مع الفارق ہے۔
صحیح یہ ہے کہ پرشاد کے معاملے کو سورۃ البقرۃ کی مذکورہ آیت کے تحت نہ لیا جائے، بلکہ پرشاد کو تالیف قلب کی آیت (التوبہ:60)کے تحت لیا جائے۔ دعوت امت مسلمہ کا اہم ترین فریضہ ہے۔ اور دعوت کے لیے تالیف قلب ضروری ہے۔ تالیف قلب کے بغیر دعوت کا کام درست طو رپر انجام نہیں دیا جاسکتا ۔
تالیف قلب دراصل مدعو کے حق میں خیر خواہی کا ایک ظاہرہ (phenomenon) ہے۔ داعی اپنے مدعو کا ناصح (الاعراف 68:) ہوتاہے، یعنی خیرخواہ (well-wisher)۔ خیر خواہی کے جذبے کی بنا پر داعی چاہتا ہے کہ وہ ایسا طریقہ اختیار کرے کہ داعی مدعو کے درمیان معتدل تعلقات قائم ہوں۔ تاکہ مدعو داعی کی بات کو سنجیدگی کے ساتھ لے، وہ اس کو نظر انداز نہ کرے۔ داعی کو ہرایسا کام کرنا چاہیے جس سے داعی اور مدعو کے درمیا ن ناصحانہ تعلق قائم ہو۔
سوال
سائنٹفک اسلوب کیا ہے، اس کے لوازمات و متعلقات کیا ہیں، وضاحت کے ساتھ تشریح فرمائیں۔ (فرید احمد، مظفر پور)
جواب
سائنٹفک میتھڈ کے ٹرم کا استعمال علمی دنیا میں سترھویں صدی عیسوی میں شروع ہوا۔ ابتدائی طور پر یہ ٹرم فزیکل سائنس میں استعمال ہوتا تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ فزیکل دنیا کا مطالعہ ریاضیاتی منطق (mathematical logic) کی روشنی میں کیا جائے۔ مثلاً سورج کی روشنی کس رفتار (speed) سے سفر کرتی ہے، اس کو مخصوص آلات کی مدد سے دریافت کرنا،وغیرہ۔
بعد کو سائنٹفک میتھڈ کا ٹرم، انسانیات کےشعبوں میں بھی استعمال ہونے لگا۔ میں ذاتی طور پر سائنٹفک میتھڈ کا ٹرم اسی معنی میں استعمال کرتا ہوں۔ میرا موضوع انسانیات ہے۔میرے نزدیک انسانیات کے شعبوں کا مطالعہ وہی صحیح ہے جس میں مطالعے کے لیےسائنٹفک میتھڈ کو استعمال کیا گیا ہو۔ سائنٹفک میتھڈ دوسرے لفظوں میں وہی ہے جس کو موضوعی اسلوب (objective method) کہا جاتا ہے۔یہ اسلوب ایک مسنون اسلوب ہے۔ حدیث میں اس کے لیے جو الفاظ آئے ہیں ، وہ یہ ہیں: اللہم ارنا الاشیاء کماھی (تفسیر الرازی،1/199)۔یعنی اے اللہ، ہم کو یہ توفیق دے کہ ہم چیزوں کو مطابقِ حقیقت (as it is) دیکھ سکیں۔
مثال کے طور پر موجودہ زمانے میں مسلمان عام طور پر یہ کہتے ہیں کہ تمام قومیں ہماری دشمن ہوگئی ہیں، وہ ہمارے خلاف سازش کرتی ہیں۔ یہ بلاشبہ غیر سائنٹفک اسلوب ہے۔ اس لیےکہ قرآن میں واضح طور پر بتایا گیا ہے: وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْئًا (آل عمران: 120)۔ اس آیت کے مطابق ، اصل مسئلہ یہ ہے کہ سازش کے مقابلے میں مسلمانوں کا عمل یہ ہونا چاہیے کہ وہ درست منصوبہ بندی کے ذریعے سازش کو اپنے لیے غیر موثر (harmless) بنا دیں، نہ کہ سازش کے نام پر احتجاج (protest)کرنا۔