مذہبی آزادی

ٹی ڈبلیو آرنلڈ نے اپنی کتاب اشاعت اسلام (The Preaching of Islam) میں لکھا ہے کہ عباسی خلیفہ المامون (۸۳۳ - ۸۱۳) نے سنا کہ اسلام کے مخالفین یہ کہہ رہے ہیں کہ اسلام اپنی دلیل کی طاقت سے کامیاب نہیں ہوا ہے بلکہ اپنی تلوار کی طاقت سے کامیاب ہوا ہے ۔ اس نے دور دور کے ملکوں میں پیغام بھیج کر ہرمذہب کے اہل علم کو بغدادمیں جمع کیا اور پھرمسلم علما ء کو بلا کر دونوں کو ایک عظیم الشان اجتماع میں بحث و مناظرہ کی دعوت دی ۔ اس علمی مقابلہ میں علماء اسلام کامیاب ہوئے اور غیر مسلم اہل علم نے بر سر عام اسلام کی استدلالی عظمت کا اعتراف کیا  (صفحہ ۸۶)

آرنلڈ نے لکھا ہے کہ خلیفہ المامون  اسلام کی اشاعت کے معاملہ میں بہت زیادہ پر جوش (Very zealous) تھا۔ اس کے باوجود اس نے کبھی اپنی سیاسی طاقت کو تبلیغ اسلام کے لیے استعمال نہیں کیا اور نہ کبھی کسی کو جبراً مسلمان بنایا ۔

بغداد کے مذکورہ بین مذاہب اجتماع میں دوسرے مذاہب کے جو اہل علم شریک ہوئے ، ان میں ایک یزداں بخت تھا ۔ وہ مانی فرقہ (Manichaean sect) سے تعلق رکھتا تھا اور ایران سے آیا تھا۔ یزداں بخت نے مسلم علماء کی باتیں سنیں تو وہ اسلام کی استدلالی طاقت سے مرعوب ہوگیا۔ اس نے مکمل طور پر خاموشی اختیار کر لی ۔

اجتماع کے بعد المامون نے اس کو دربار میں بلایا اور اس سے کہا کہ اب تم کو اسلام قبول کر لینا چاہیے۔ یزداں بخت نے اسلام قبول کرنے سے انکار کیا اور کہا : امیر المومنین، میں نے آپ کی بات سنی اور آپ کے مشورہ کو جانا۔ مگر آپ تو وہ شخص ہیں جو کسی کو اپنا مذہب چھوڑنے پر مجبور نہیں کرتے اور جبراً  کسی کو مسلمان نہیں بناتے ۔ یزداں  بخت کے انکار کے بعد المامون نے اپنی بات واپس لے لی۔ اور جب یزداں بخت بغداد سے اپنے وطن واپس جانے لگا تو اس نے مسلح محافظ یزداں بخت کے ساتھ کر دیا تا کہ جذبات سے بھرے ہوئے مسلمانوں کی کوئی جماعت اس کونقصان نہ پہنچا سکے ۔ (صفحہ ۵۶)

اسلام میں ہر فکر کی آزادی ہے اور اسی کے ساتھ ہر فکر والے کا احترام بھی ۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom