آخری بات
ہمارے مطالعہ نے اب ہمارے لیے حقیقت کے دروازے کھول دیے ہیں ۔ ہم نے اپنے سفر کا آغاز اس سوال سے کیا تھا کہ ’’ہم کیا ہیں اور یہ کائنات کیا ہے ‘‘اس کا جواب بہت سے لوگوں نے اپنے ذہن سے دینے کی کوشش کی ہے ، مگر ہم نے دیکھاکہ یہ جوابات حقیقت کی صحیح تشریح نہیں کرتے ۔ پھر ہمارے کانوں میں عرب سے نکلی ہوئی ایک آواز آئی۔ ہم نے اس پر غور کیا ، اس کو کائنات کے فریم میں رکھ کر دیکھا ، انسانی تاریخ میں اسے آزمایا اور فطرت کی گہرائیوں میں اتر کر اس کو پہچاننے کی کوشش کی ۔ ہم نے دیکھا کہ کائنات ، تاریخ اور انسانی نفسیات متفقہ طورپر اس کی تصدیق کر رہے ہیں ، ہمارا تمام علم اور ہمارے بہترین احساسات بالکل اس کی تائید میں ہیں ۔ جس حقیقت کی ہمیں تلاش تھی اس کو ہم نے پالیا ۔ اب ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں ۔
(مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کی اسٹوڈینٹس یونین کی طرف سے اسلامی تقریروں کا ایک ہفتہ منایا گیا جس کا عنوان تھا۔ سلسلۂ تقاریر اسلام Series of lecture on Islam اس موقع پر راقم الحروف نے 6 ستمبر 1958 کو یونیورسٹی کے یونین ہال میں ایک تقریر کی جو بعد کو اردو میں ’’حقیقت کی تلاش‘‘ اور عربی میں ’’الفحص عن الحق‘‘ کے نام شائع ہوئی۔ یہ مقالہ اسی کا نظر ثانی کیا ہوا اڈیشن ہے)۔